مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی وزیراعظم نتن یاہو کے خلاف مالی بدعنوانی کے مقدمات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، ان کے سیاسی مستقبل کے بارے میں تین ممکنہ منظرنامے زیرِ غور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صہیونی ہم منصب اسحاق ہرتزوگ کو ایک خط میں نتن یاہو کے لیے صدارتی معافی کی درخواست کی ہے، تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر کو صرف سزا یافتہ افراد کو معاف کرنے یا ان کی سزا میں تخفیف کرنے کا اختیار حاصل ہے، مگر وہ جاری مقدمات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
اس صورت میں نتن یاہو کے کیس میں تین ممکنہ حالات پیش آسکتے ہیں: پہلا منظرنامہ یہ ہے کہ نتن یاہو جرم تسلیم کرنے کے معاہدے پر آمادہ ہوجائیں، بشرطیکہ سزا تین ماہ سے زیادہ نہ ہو، تاکہ بعد ازاں صدارتی معافی حاصل کرکے سیاست میں رہ سکیں۔
دوسرا امکان یہ ہے کہ وہ اپنے خلاف الزامات سے انکار جاری رکھیں اور عدالتی فیصلے کے بعد معافی کی درخواست کریں۔ تاہم اگر سزا تین ماہ سے زائد ہوئی، تو وہ سات سال تک اسرائیلی پارلیمان کے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں رہیں گے مگر یہ کہ ان کا جرم اخلاقی بدعنوانی کے زمرے میں نہ آئے۔
تیسرا امکان یہ ہے کہ اگر عدالت نتن یاہو کو ایسی سزا دے جس میں جیل جانا شامل نہ ہو، یا اگر انہیں معطل سزا (یعنی سزا سنائی جائے مگر قید پر عمل نہ ہو) دی جائے، تو اس صورت میں وہ سیاسی سرگرمیوں اور انتخابات میں حصہ لینے سے محروم نہیں ہوں گے۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، ہرتزوگ نے ٹرمپ کے پیغام کے جواب میں کہا ہے کہ اگر نتن یاہو معافی چاہتے ہیں تو انہیں باضابطہ درخواست دینا ہوگی۔
دوسری جانب، اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے کہا ہے کہ اسرائیلی قانون کے تحت معافی کے لیے سب سے پہلا تقاضا جرم کا اعتراف اور ندامت کا اظہار ہے۔
خیال رہے کہ نتنیاہو پر رشوت، فراڈ اور امانت میں خیانتِ کے کئی مقدمات چل رہے ہیں۔ ان کے خلاف عدالتی سماعتیں 2020 سے جاری ہیں، اور بعض مقدمات میں ان کی ممکنہ سزا کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، رواں ماہ سے ان کی عدالتی سماعتوں کی تعداد بڑھا کر ہفتے میں چار مرتبہ کردی گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ