مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی ماہر قانون اور آئینی و فوجداری امور کے تجزیہ کار دانیال ہاکلاکی نے صہیونی ویب سائٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں غاصب اسرائیل کی موجودہ صورتحال کو اس کی تباہی کی پانچ واضح نشانیاں قرار دیا ہے۔
ہاکلاکی نے لکھا کہ پہلا نشان، غزہ میں قابض صہیونی فوج کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے قتل عام ہیں۔ اس نے انکشاف کیا کہ حالیہ دنوں میں، جنگ بندی کے باوجود، سو سے زائد فلسطینی شہری جن میں بچے اور نوزائیدہ بھی شامل ہیں، اسرائیلی بمباری میں شہید ہو چکے ہیں۔ اس نے صہیونی میڈیا کی رپورٹ پر طنز کرتے ہوئے کہا کیا اب بچے اور نوزائیدہ بھی دہشت گرد ہو گئے ہیں؟
دوسری نشانی کے طور پر ہاکلاکی نے صہیونی میڈیا پر تنقید کی کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کو چھپاتا ہے اور حقائق کو مسخ کر کے شہریوں کے قتل کو جائز قرار دیتا ہے۔ اس نے کہا کہ یہی میڈیا مغربی کنارے میں فلسطینی خاندانوں، چرواہوں اور زیتون چننے والوں پر ہونے والے روزانہ کے حملوں کو بھی نظر انداز کرتا ہے، جہاں قابض اسرائیلی فوجی اور آبادکار مل کر جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
تیسری نشانی عدالتی نظام میں دانستہ خلل ڈالنا ہے۔ ہاکلاکی نے لکھا کہ وزیر اعظم نتن یاہو کی پروپیگنڈا مشین گواہوں کی زندگی کو جہنم بنا رہی ہے اور جھوٹے گواہوں کے ذریعے مقدمات کو موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس نے اس عمل کو عدلیہ کی خودمختاری کو تباہ کرنے اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کی ایک منظم کوشش قرار دیا۔
چوتھی نشانی کابینہ کے اداروں کی تباہی ہے، جو کرپٹ قوانین کے ذریعے ایک آمریت قائم کرنے اور نتانیاہو کو عدالتی کارروائی سے بچانے کی کوشش ہے۔ ہاکلاکی نے خبردار کیا کہ غاصب اسرائیل ایک سیاسی و قانونی سیرک کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں ایک کمزور اور نمائشی اٹارنی جنرل کی تقرری کے ذریعے عدالتی عمل کو روکا جا رہا ہے۔
پانچویں اور آخری نشانی کے طور پر ہاکلاکی نے لکھا کہ نتن یاہو انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب ہے۔ اس نے کہا کہ آئندہ کنست سیاستدانوں کو سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کا مکمل اختیار دے گی، جس کا مطلب ہے کہ نتن یاہو 2026 تک اقتدار میں رہے گا۔ ہاکلاکی نے انتباہ دیا کہ یہ سب کوئی مذاق نہیں بلکہ ایک سنگین حقیقت ہے جو غزہ، مغربی کنارے اور تل ابیب میں تباہی کی صورت میں سامنے آ رہی ہے اور یہ سب مل کر ایک تباہ کن امتزاج بناتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ