مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں دس لاکھ سے زائد فلسطینی بچے پانی اور مناسب خوراک کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ترجمان کے مطابق، جنگ بندی ایک خوش آئند خبر ضرور ہے، لیکن یہ غزہ میں بھوک کے خاتمے یا پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے کافی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں بنیادی ڈھانچہ بری طرح تباہ ہو چکا ہے اور فلسطینی خاندان روزانہ اسپتالوں کی تباہی اور طبی امداد کی عدم دستیابی کے سائے میں زندہ رہنے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اب تک غزہ میں انسانی امداد کی مطلوبہ سطح تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ ہزاروں فلسطینی بچے طبی امداد اور ادویات کے بغیر تکلیف میں مبتلا ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے دعوؤں کے باوجود، غزہ میں انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کی مطلوبہ تعداد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کے باعث امدادی سامان کی فراہمی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ