مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جاپان کے وزیرِ اعظم شیگرو ایشیبا نے بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ اور حکمران جماعت میں اختلافات کے باعث اپنی کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا ہے۔
روسی چینل روسیا الیوم کے مطابق، شیگرو ایشیبا نے چند ہفتوں سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد 6 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے اراکین پارٹی کے اندر پیدا ہونے والے شدید اختلافات پر قابو پا لیں گے۔
ایشیبا کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ سال کے انتخابات کے بعد سے اپنے عہدے کے بارے میں غور کر رہے تھے، لیکن مناسب وقت کے انتظار میں تھے۔ ان کے مطابق، امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے نتائج واضح ہونے کے بعد، انہوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔
جاپان کے قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے نے اطلاع دی ہے کہ ایشیبا نے پارٹی میں مزید اختلافات سے بچنے کے لیے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق، لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے زیرِ قیادت حکومتی اتحاد نے، عوامی ناراضی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پس منظر میں، جاپان کی دونوں ایوانوں میں اپنی پارلیمانی اکثریت کھو دی ہے۔
شیگرو ایشیبا نے اکتوبر 2024 میں اقتدار سنبھالا تھا اور وہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے اپنی ہی پارٹی کے دائیں بازو کے دھڑوں کے دباؤ کے باوجود استعفیٰ دینے سے انکار کرتے آ رہے تھے۔
لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے نمائندگان کل ہنگامی انتخابات کے انعقاد پر ووٹ ڈالیں گے، اور اگر تجویز منظور ہو گئی تو اسے وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے فیصلے کے طور پر سمجھا جائے گا۔
ایشیبا حکومت نے گزشتہ ہفتے امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دی تھی۔
آپ کا تبصرہ