مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، برطانیہ میں کیے گئے ایک سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ "کیر اسٹارمر" ملک کی تاریخ کے سب سے ناپسندیدہ وزیرِاعظم قرار پائے ہیں، کیونکہ سروے میں شامل صرف 13 فیصد شرکاء نے ان کی کارکردگی کی حمایت کی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل برطانیہ کی نائب وزیرِاعظم "انجیلا رینر" نے مالی اسکینڈل کے باعث استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی ملکیت والے ایک اپارٹمنٹ پر واجب الادا ٹیکس کی درست رقم ادا نہیں کی۔ اس واقعے نے اس ملک کی حکومت کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیا جو پہلے ہی اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
سی این این نے لکھا ہے کہ رینر کا کابینہ سے نکل جانا کیر اسٹارمر کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے، جو بتدریج عوامی حمایت کھو رہے ہیں۔ مزید یہ کہ اس استعفے کے بعد ان کی کابینہ اپنی ایک اہم اور نمایاں سیاسی شخصیت سے بھی محروم ہوگئی ہے۔
آپ کا تبصرہ