مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی نائب وزیر خارجہ اور وزارت خارجہ کے مطالعات سیاسی و بین الاقوامی مطالعاتی مرکز کے سربراہ، سعید خطیبزاده نے کہا ہے کہ ایران اپنی پرامن ایٹمی توانائی کے حقوق کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر آمادہ ہے۔ کسی کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ ایرانی قوم کو اس مسلمہ بین الاقوامی حق سے محروم کرے۔
ترکی کے سرکاری ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں خطیبزاده نے ایران اور یورپی ممالک کے درمیان حالیہ مذاکرات پر تفصیلی گفتگو کی اور کہا کہ ایران اور یورپی ممالک کے نمائندے دوسری بار استنبول میں جمع ہوئے، جہاں دونوں فریقوں نے تعطل کے شکار ایٹمی مذاکرات کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ استنبول میں ہونے والی بات چیت نہایت دوستانہ اور سنجیدہ ماحول میں ہوئی، جس میں دونوں جانب سے واضح اور براہ راست مؤقف پیش کیے گئے۔
انہوں نے یورپی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے امریکی علیحدگی کے بعد طویل صبر کا مظاہرہ کیا، مگر بدقسمتی سے یورپی ممالک کوئی بامعنی قدم اٹھانے میں ناکام رہے۔ یورپی ممالک امریکا کی غیرقانونی اور یکطرفہ علیحدگی کا ازالہ کرنے کی سیاسی جرأت نہیں دکھا سکے، جس کے بعد ایران نے جوہری معاہدے کے تحت اپنی بعض ذمہ داریوں میں کمی لاکر توازن بحال کیا۔
خطیبزاده نے واضح کیا کہ ایران مذاکرات جاری رکھنے کا خواہاں ہے، لیکن یہ عمل صرف اسی صورت میں آگے بڑھ سکتا ہے جب اسے سفارتی استحصال کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن، شفاف اور بین الاقوامی قوانین کے تحت چل رہا ہے اور بین الاقوامی ایجنسی کی مسلسل نگرانی میں ہے۔ ہماری تمام ایٹمی تنصیبات اقوام متحدہ کے علم میں ہیں، ان پر نگرانی کے آلات نصب ہیں۔ ان پر حملہ نہ صرف اشتعال انگیزی ہے بلکہ ایک عالمی جرم ہے۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں اعلان کیا کہ ایران اپنے پرامن ایٹمی حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔ ہم نے اس پروگرام کے لیے اپنے قیمتی وسائل اور توانائیاں صرف کی ہیں، اور کوئی طاقت ہمیں ہمارے حق سے محروم نہیں کرسکتی۔
آپ کا تبصرہ