مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی کابینہ کا ایک اہم اجلاس ہورہا ہے جس میں حزب اللہ اور مزاحمتی گروہوں کے ہتھیاروں سے متعلق معاملے پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب اسرائیل کی طرف سے لبنان پر حملے جاری ہیں۔
عرب اخبار ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ اجلاس صدارتی محل میں ہو رہا ہے، لیکن ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا حزب اللہ اور امل تحریک کے نمائندے اس اجلاس میں شریک ہوں گے یا نہیں۔
لبنانی فوج کے سربراہ جوزف عون پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ملک میں صرف فوج اور سیکیورٹی ادارے ہی ہتھیار رکھیں۔ یہ موقف اسرائیل کے اس مطالبے سے ملتا جلتا ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے۔
لبنانی وزیراعظم نواف سلام نے کہا ہے کہ آج کے اجلاس میں اس معاملے پر عملدرآمد کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔
دوسری طرف حزب اللہ کی میڈیا ٹیم نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں سابق سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصراللہ اور موجودہ سربراہ شیخ نعیم قاسم نے مقاومت کے ہتھیاروں اور لبنان کے دفاعی نظریے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
دوسری طرف حزب اللہ کے حامیوں نے گذشتہ رات مقاومت کی حمایت میں جلوس بھی نکالا۔
لبنانی پارلیمنٹ کے رکن علی فیاض نے کہا ہے کہ حزب اللہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن اس سے پہلے اسرائیل کو لبنانی سرزمین سے پیچھے ہٹنا ہوگا، جارحیت بند کرنی ہوگی اور قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ