مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے حال ہی میں ایک جدید دوا فلوروپتاپی کو مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کرلیا ہے جو الزائمر کی بیماری کی بیس سال قبل تشخیص کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس جدید طبی کامیابی کو ملک کے جوہری سائنس دانوں کی دو سالہ مسلسل کوششوں کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، یہ دوائی دماغی خلیات میں امائیلوئڈ پلاک کی موجودگی کو ظاہر کرتی ہے جو الزائمر کی ابتدائی علامتوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس دوائی کی مدد سے ایسی علامات کی شناخت ممکن ہوگئی ہے جو عام طور پر مرض کے 15 سے 20 سال بعد ظاہر ہوتی ہیں۔
ایرانی سائنسی ماہرین نے ابتدائی طور پر بین الاقوامی کمپنیوں، خصوصا امریکی اداروں کے ساتھ تعاون کی کوشش کی، لیکن پابندیوں کے باعث کسی قسم کی شراکت ممکن نہ ہوسکی۔ ان حالات میں ایرانی سائنسدانوں نے خود انحصاری کی مثال قائم کرتے ہوئے مکمل طور پر ملکی سطح پر فلوروپتاپی کی تیاری کا عمل مکمل کیا۔
اب تک اس دوا کو ملک بھر میں 80 مریضوں پر استعمال کیا جاچکا ہے اور نیوکلیئر میڈیسن کے ماہرین اس کے نتائج کو الزائمر کی ابتدائی تشخیص کے لیے امیدبخش قرار دے رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ