مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر صحت محمدرضا ظفرقندی نے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری انسانی المیے کو روکنے کے لیے فوری، سنجیدہ اور مربوط اقدامات کریں۔
انہوں نے عالمی اداروں کو ایک خط میں غزہ کی صورتحال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں مخصوصا خواتین اور بچوں پر ہونے والے مظالم انسانی بحران کی تمام حدیں پار کرچکے ہیں۔
ظفرقندی نے زور دیا کہ غزہ میں صحت عامہ کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، جو کہ انسانی زندگی کی بنیادوں کو منظم طور پر نیست و نابود کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اجتماعی نسلی کشی اور غذائی قلت پیدا کرنے کے جرائم کے خلاف فوری اور مؤثر ردعمل دے، جو کہ محصور فلسطینی علاقے میں کھلے عام جاری ہیں۔
ایرانی وزیر صحت نے غزہ کے شہریوں کی ناقابل برداشت حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غذائی قلت اور پانی کی شدید کمی کے باعث شیرخوار بچے اپنی ماؤں کی گود میں دم توڑ رہے ہیں۔ دو سال سے کم عمر بچوں میں سے 32 فیصد سے زیادہ شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج انسانی امداد کو دانستہ طور پر روک رہی ہے یا تباہ کر رہی ہے، جبکہ فاقہ زدہ خاندان جان بچانے کے لیے گھاس، جانوروں کا چارہ اور دیگر غیرخوراکی اشیاء کھانے پر مجبور ہیں۔ غزہ میں فاقہ کشی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ