مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے سابق صدر حجۃ الاسلام سید احمد رضوی نے مہر نیوز سے گفتگو میں کہا کہ امام خمینیؒ ہمارے زمانے کے عظیم رہنما اور ایک مؤثر مصلح تھے۔ انہوں نے قرآن اور اہل بیتؑ کی تعلیمات کو بنیاد بنا کر ایک ایسا تاریخی انقلاب برپا کیا جس نے امت مسلمہ کو ظلم، ناانصافی اور عالمی استکباری قوتوں کے خلاف بیداری عطا کی۔ آج ان کی وفات کو چھتیس برس بیت چکے ہیں، مگر ان کا مشن، ان کا پیغام اور ان کی فکر آج بھی دنیا کے مظلومین، فلسطینی عوام، یمن کے مظلوم اور مزاحمتی تحریکوں کے دلوں میں زندہ و تابندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانیٔ انقلاب اسلامی ایک دور اندیش اور بصیرت رکھنے والے عالم دین تھے جنہوں نے بہت پہلے ہی اسرائیل کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کر دیا تھا۔ ان کی مسلسل یہی کوشش رہی کہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیا جائے۔ امام خمینیؒ نے مظلوموں کی ترجمانی کرتے ہوئے وقت کے فرعونوں اور یزیدی طاقتوں کو للکارا۔ انہوں نے دنیا بھر کے مظلوموں کو یہ پیغام دیا کہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا امام حسینؑ کی سنت ہے۔ ان کے نزدیک ظالم کے خلاف قیام فقط ایک حق نہیں بلکہ ایک دینی فریضہ ہے۔ امام خمینیؒ کا برپا کردہ انقلاب آج بھی دنیا کے مظلوموں کے لیے امید کی ایک روشن کرن ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ نے ناجائز صہیونی ریاست کو مسلمانوں کے دل میں پیوست خنجر قرار دیا تھا اور امت مسلمہ کو اس کے خاتمے کے لیے جہاد کا راستہ دکھایا۔ یوم القدس، امام خمینیؒ کی بصیرت اور جدتِ عمل کا ثمر ہے، جس نے قدس شریف اور مظلوم فلسطینی عوام کے حق میں مسلمانوں کی آوازوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر دیا۔ درحقیقت، مسئلہ فلسطین کوئی ایسا معاملہ نہیں جسے مسلم اقوام کی غیرت اور ضمیر فراموش کر سکیں، چاہے امریکہ اور اس کے تسلط پسند حواری کتنی ہی دولت اور طاقت کیوں نہ جھونک دیں۔
سید احمد رضوی نے مزید کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ روح اللہ خمینیؒ کی زندگی تمام مسلمانوں کے لیے ایک روشن مثال اور مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے ظلم اور ظالم کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہو کر دنیا بھر کے مسلمانوں کو حریت، استقامت اور حق گوئی کا عظیم درس دیا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم فقیہ، محدث، مفسر اور عوامی رہنما تھے۔ وہ دنیا کے ان چند ممتاز انقلابی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے فکر و عمل سے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔ امام خمینیؒ کا پیغام اور ان کے افکار صرف ایران تک محدود نہ رہے، بلکہ انہوں نے جغرافیائی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے عالمی انقلابی تحریک کی صورت اختیار کر لی اور دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لیے ایک نئی روح اور نئی امید بن گئے۔
سید احمد رضوی نے آخر میں کہا کہ ہمیں امام خمینیؒ کی سیرت کا گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہیے اور ان کی زندگی سے قانون پسندی، روحانیت، حق طلبی، باطل کے سامنے جرات مندی اور خوفِ خدا جیسی صفات کو اپنے اندر پیدا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے بعد پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جو امام خمینیؒ کی فکر سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ پاکستانی عوام ابتدا ہی سے اس حقیقت کو تسلیم کرتے آئے ہیں کہ پاکستان کی حقیقی ترقی کے لیے بھی امام خمینیؒ جیسے باکردار، مخلص اور بصیرت افروز رہنما کی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام خمینیؒ کو پاکستان میں ایک منفرد مقام اور گہرا احترام حاصل ہے، اور انہیں ایک الٰہی نمونہ قرار دیا جاتا ہے جو عوام اور خواص دونوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
آپ کا تبصرہ