مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سب پر واضح ہونا چاہیے کہ فوجی راہ حل دور کی بات ہے بلکہ فوجی آپشن نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ امریکی صدر شاید 2015 کے جوہری معاہدے میں دلچسپی نہ رکھتے ہوں، لیکن یہ معاہدہ ایران کی جانب سے ایک کلیدی عہد کا حامل تھا، جو اب بھی برقرار ہے اور امریکہ نے معاہدے سے باہر رہتے ہوئے بھی اس کے فوائد حاصل کئے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ یران ایک بار پھر زور دے کر کہتا ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ جوہری معاہدے پر دستخط ہونے کے دس سال بعد اور امریکہ کے یکطرفہ انخلا کے سات سال بعد بھی ایران کی جانب سے اس معاہدے کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ چنانچہ امریکی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر، تولسی گابارڈ نے بھی اس حقیقت کی تصدیق کی ہے۔
آپ کا تبصرہ