مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہر سال کی طرح امسال بھی ماہ رجب کے ایام بیض میں اعتکاف شروع ہوا ہے۔ اعتکاف ایک عبادت ہے جس کا آغاز حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں ہوا۔ دین اسلام نے اسے ایک نئی شکل دی اور یہ مسلمانوں کے درمیان ایک مستحب اور فضیلت والی عبادت کے طور پر رائج ہوگئی۔
قرآن مجید کی آیات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ اعتکاف دیگر اسمانی ادیان میں بھی موجود تھا۔ سورہ بقرہ کی آیت 125 میں اللہ نے حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کو حکم دیا:"میرا گھر طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ والوں کے لیے پاک کرو۔"
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے مہینے، خاص طور پر اس کے آخری عشرے میں مسجد میں اعتکاف کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھاری سماجی ذمہ داریاں ہونے کے باوجود اس عبادت کو ترک نہیں کرتے تھے۔
اعتکاف کا مطلب ہے قصد قربت کے ساتھ کسی مقدس جگہ میں قیام کرنا ہے۔ ایک ایسا وقت ہے جب انسان دنیا سے تعلقات ختم کرکے اپنی روح کو خدا کی رحمت سے منور کرتا ہے۔
ہر سال ایران کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ماہ رجب کے ایام بیض (13، 14، 15) میں اعتکاف کا پروگرام رکھا جاتا ہے۔ اس سال بھی ایران کے دیگر شہروں کی طرح قم میں بھی اعتکاف شروع ہوا ہے جس میں مرد و خواتین مخصوصا جوانوں کی دلچسپی قابل دید ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اس سال 27 ہزار 500 افراد قم کی 102 مساجد میں اعتکاف کررہے ہیں جن میں سے 70 فیصد سے زیادہ شرکت کرنے والے نوجوان اور جوان ہیں۔
مسجد مقدس جمکران میں تقریباً تین ہزار افراد اور مسجد اعظم قم میں تقریبا 700 افراد اعتکاف کررہے ہیں۔
قم میں اعتکاف کے لیے مساجد کی تعداد میں 105 فیصد اور معتکفین کی تعداد میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اعتکاف کے دوران 500 مبلغین اپنے تبلیغی فرائض انجام دیں گے۔
مرکزی اعتکاف سینٹر کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید علیرضا تکیہای نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعتکاف اسلامی انقلاب سے قبل محدود اور کم تھا، لیکن اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ان مساجد کی تعداد بڑھ گئی جہاں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اعتکاف ابتدا میں قم میں ہوتا تھا۔ اس کے بعد مشہد، اصفہان اور یزد جیسے شہروں میں بھی ہونے لگا۔
حجت الاسلام تکیہای نے کہا کہ جب رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی ہونے والے ثقافتی حملوں اور شبخون پر تشویش ظاہر کی گئی، تو ہم نے رہبر معظم کو ایک خط لکھا اور یہ تجویز دی کہ اگر ہم ثقافتی حملوں کا بہترین اور موثر انداز میں مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو اعتکاف ایک بہت اچھا موقع ہے۔
آپ کا تبصرہ