مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ کے خطبوں کے آغاز میں اس بات پر تاکید کی کہ دشمن کا مقصد تقسیم کرنا اور حکومت کرنا ہے، اور ان کی پالیسی ہی تفرقہ انگیزی پر مبنی ہے۔ لیکن آج قومیں جاگ اٹھی ہیں۔ آج آپ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی اس چال پر قابو پا سکتے ہیں۔ ایران کا دشمن عراق، فلسطین، مصر، شام اور یمن کی قوم کا دشمن ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن ہر جگہ ایک خاص طریقے سے کام کرتا ہے لیکن ان کا کمانڈ روم ایک ہی جگہ ہے اور وہ وہاں سے ہدایات لیتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مسلمانوں کو مزید غافل نہیں رہنا چاہیے فرمایا: ہمیں افغانستان سے یمن تک تمام اسلامی ممالک میں دفاع اور آزادی کی ایک مضبوط بیلٹ قائم کرنی چاہیے اور فلسطینی قوم کو اس کی زندگی اجیرن کرنے والے دشمن کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا حق حاصل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہماری مسلح افواج کا شاندار آپریشن مکمل طور پر قانونی اور جائز تھا، مزید کہا: لبنانی عوام کا غزہ کا دفاع بھی ایک جائز اور قانونی اقدام ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہم اپنے فرائض کی انجام دہی میں نہ تو تاخیر کر رہے ہیں اور نہ ہی جلد بازی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، فرمایا: اس میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جو بھی ذمہ داری ہے وہ اسے پوری قوت اور استقامت کے ساتھ ادا کرے گی۔ ہم وہ کریں گے جو ضروری ہے، اور آئندہ بھی کیا جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب کے آج کے خطبے کو علاقائی اور عالمی میڈیا میں بڑے پیمانے پر کوریج دی گئی ہے۔
الجزیرہ اور المنار سمیت زیادہ تر مغربی چینلوں نے اسے براہ راست دکھایا۔
اس سلسلے میں ترک ٹی وی چینل NTV کے نمائندے نے رپورٹ دی: ہم تہران میں نماز جمعہ میں لوگوں کی منفرد موجودگی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کا عالم اسلام کے لیے پیغام اتحاد کا پیغام تھا اور انہوں نے تاکید کی کہ اگر دوبارہ ضرورت پڑی تو اس بار ہم سخت ردعمل دیں گے۔
اس چینل کے نمائندے نے سپریم لیڈر کی آج کی تقریر کو عوام کی بڑی موجودگی اور ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ بیروت کو اسلامی جمہوریہ ایران کی اتھارٹی کا مظہر قرار دیا
خبر رساں ادارے اے ایف پی میں رہبر معظم کی اہم تقریر کی خصوصی کوریج
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (فرانس پریس) نے رہبر معظم کے خطاب بارے یہ سرخی لگائی: اسرائیل پر حملے کے بعد اپنی تقریر کے دوران ایران کے رہنما کے پاس بندوق تھی۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل پر تہران کے میزائل حملے کے چند روز بعد تہران میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے اپنے پاس بندوق رکھی تھی۔
تقریباً 5 سالوں میں اپنی پہلی تقریر میں، خامنہ ای نے ہزاروں نمازیوں سے خطاب کیا جنہوں نے مزاحمتی محور کے شہید رہنما کی تصاویر اور امریکہ اور اسرائیل کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے۔
فلسطینی ویب سائٹ شہاب نیوز نے رپورٹ دی ہے: آج کی نماز جمعہ میں ایرانی عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس میں شہید سید حسن نصر اللہ کی یاد میں تقریب منعقد کی گئی۔
نماز جمعہ میں عوام کی بھرپور شرکت کا منظر
امریکی چینل سی این این نے رپورٹ دی کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت اور عین الاسد پر حملے کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کی یہ آخری نماز جمعہ تھی۔
آپ کا تبصرہ