19 فروری، 2024، 4:18 PM

اسرائیل کے فلسطینی خواتین پر وحشیانہ مظالم، انسانی حقوق کے اداروں کا اظہار تشویش

اسرائیل کے فلسطینی خواتین پر وحشیانہ مظالم، انسانی حقوق کے اداروں کا اظہار تشویش

اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے اداروں نے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی خواتین کے خلاف جاری وحشیانہ مظالم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے اداروں نے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی خواتین کے خلاف جاری وحشیانہ مظالم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے اداروں نے قابض صیہونی فوج کے فلسطینی خواتین پر جاری مظالم اور وحشیانہ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان تنظیموں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہمیں غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی خواتین کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بہت سے واقعات پر تشویش ہے۔

کیونکہ غزہ میں فلسطینی خواتین کو ان کے بچوں سمیت پھانسی دینے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

انسانی حقوق کے ان اداروں نے مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کی تحویل میں فلسطینی خواتین کے خلاف تشدد کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

چند روز قبل فلسطینی قیدیوں کے کلب نے ایک بیان میں کہا کہ یہ قیدی صیہونی حکومت کی سیکورٹی فورسز کے پرتشدد رویے اور صحت کی انتہائی خراب صورتحال سے دوچار ہیں۔ فلسطینی خواتین قیدیوں میں ایک 82 سالہ خاتون بھی شامل ہے جو صیہونی حکومت کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بدسلوکی اور تذلیل کا شکار ہے جب کہ ایک حاملہ خاتون جو کہ حمل کے چوتھے مہینے میں ہے بھوک سے نڈھال ہے۔

"ڈیمون" جیل میں 80 فلسطینی خواتین قیدیوں کو بدترین بھوک اور شدید سردی میں رکھا گیا ہے اور ان کے خلاف صیہونی سیکورٹی فورسز کا ذلت آمیز انتقامی سلوک جاری ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق مذکورہ جیل میں غزہ سے تعلق رکھنے والی خواتین قیدیوں کو دوہرے تشدد اور بدترین سلوک کا سامنا ہے جبکہ انہیں پینے کا غیر صحت بخش پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

فلسطینی قیدیوں کے اس کلب نے اپنے بیان میں تاکید کی ہے: فلسطینی خواتین قیدیوں کو صہیونی فوج نے 7 اکتوبر کے بعد حراست میں لیا تھا، جنہیں منظم ایذا رسانی، تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس میں دھمکیاں، جسمانی تلاشی اور مارپیٹ بھی شامل ہے۔

News ID 1922014

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha