مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی روزنامہ الاخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے حالیہ خطاب کے بعد لبنان کی سرحد اور مقبوضہ علاقوں میں گذشتہ 24 گھنٹوں کی پیش رفت کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ دور مزاحمت اور اسرائیلی فوج کے درمیان تصادم کے عمل میں ایک اہم موڑ ہے کہ جہاں حزب اللہ نے اپنی کارروائی کے بعد دوفیف اور زرعیت کے ٹھکانوں پر حملے کئے اور اسرائیلی فوج کے اعتراف کے مطابق ان حملوں میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
لبنان کے اس اخبار نے سرحدوں پر اسلامی مزاحمتی کارروائیوں میں مقداری اور معیاری اضافے کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس کارروائی سے صیہونی حکومت کے سیاسی اور سیکورٹی حلقوں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے اور انہیں جلد ہی معلوم ہو گیا ہے کہ حزب اللہ کا غزہ اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت کا ایک ٹھوس اور آپریشنل منصوبہ جو تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کا دائرہ واضح نہیں ہے اور یہ مسئلہ یقینا صیہونی حکومت کے فیصلہ سازوں پر دباؤ کا ایک اہم ترین عنصر بن جائے گا۔
یہی وجہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگی حالات کے باوجود اسرائیل نے اپنی فوج کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ، انٹرسیپٹر سسٹم اور زیادہ تر فضائیہ لبنان کی سرحدوں پر تعینات کر رکھی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے حالیہ خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ مزاحمتی فیصلے روزانہ کی بنیاد پر میدان میں ہونے والی پیش رفت کو دیکھتے ہوئے کیے جاتے ہیں تاکہ لبنانی مزاحمتی فورس دیگر فورسز کے ساتھ صیہونی حکومت کے خلاف دباؤ کا سہارا لے سکے اور لبنانی قوم کے استحکام اور غزہ میں مزاحمت کے ساتھ اپنی سرحدوں اور داخلی محاذ سے صہیونی دشمن کو نیست و نابود کرنے کی کوششوں میں تیزی لاسکے۔
الاخبار کے مطابق، صیہونی حکومت کی حالیہ جارحیت پر لبنان کی اسلامی مزاحمتی قوتوں کا ردعمل اس قدر شدید تھا کہ رجیم کے ٹی وی چینل 12 نے شمالی محاذ پر جنگ کی اصطلاح استعمال کی۔
مقبوضہ علاقوں کی سرحدوں پر حزب اللہ کی کارروائی بھی صہیونی محاذ میں خلیج میں اضافے کا باعث بنی ہے۔ لبنانی محاذ پر تل ابیب کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کی آپریشنز برانچ کے سابق سربراہ یسرائیل زیف نے کہا: تل ابیب شمالی محاذ پر جنگ کے اثرات نہیں دکھانا چاہتا کہ کہیں عسکری حکام کی غزہ پر سے توجہ نہ ہٹ جائے۔
صیہونی حکومت کے سیکورٹی اور سیاسی حکام نے شمالی سرحدوں میں کشیدگی کے پھیلاؤ کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت قومی سلامتی کی سیاسی اور سیکورٹی شاخ کے سابق سربراہ اور موساد کے سابق اہلکار "زہر بیلتی" کے بیان کے مطابق امریکی جنگی وزیر لائیڈ آسٹن نے اپنے صیہونی ہم منصب "Yovaf Gallant" کو خبردار کیا ہے کہ وہ حزب اللہ اور یمن کے ساتھ جنگ نہ کریں۔
صیہونی رجیم کے حکام کے پاس اس تعطل سے نمٹنے کے لئے لبنان کے خلاف اپنی دھمکیوں کو جاری رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، گیلنٹ نے اس حوالے سے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں جو کچھ کیا ہے لبنان میں بھی اسے دہرایا جا سکتا ہے۔
البتہ انہوں نے جان بوجھ کر لبنان کے دفاع میں مزاحمت کی طاقت اور لبنان میں ممکنہ حملوں کے جواب میں صیہونی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا ذکر نہیں کیا۔
مذکورہ لبنانی اخبار نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر لکھا: ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے سلسلے میں حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی گروہوں کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے اور مستقبل میں اس عمل کو آگے بڑھانا ہے جو سیاسی اور میدانی پیش رفت کی اس حکمت عملی کے تسلسل کا تعین کرے گا۔
آپ کا تبصرہ