24 جنوری، 2018، 5:14 PM

شہباز شریف نے ہمارے آنسوؤں پر تالیا بجائیں

شہباز شریف نے ہمارے آنسوؤں پر تالیا بجائیں

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقہ قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کم سن بچی زینب کے والد محمد امین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے دوران ہمارے غم اور آنسوؤں پر تالیاں بجائیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقہ قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کم سن بچی زینب کے والد محمد امین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے دوران ہمارے غم اور آنسوؤں پر تالیاں بجائیں۔نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بہیمانہ طور پر جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی معصوم بچی زینب کے والدین نے گزشتہ روز ملزم کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے منعقد پریس کانفرنس میں تالیاں بجانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اپنی بچی کے غم میں تڑپ رہے ہیں اور آنسو بہا رہے ہیں لیکن پریس کانفرنس میں موجود وزیر اعلی اور شرکا نے اسی تڑپ اور آنسوؤں پر تالیاں بجائیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ملزم کے گزشتہ ڈھائی سال سے بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں ملوث ہونے پر تالیاں بجائی گئیں۔ کم سن زینب کے والد محمد امین کا کہنا تھا کہ ملزم کے گھر والے سب کچھ جانتے تھے، جنہوں نے ملزم کو چھپائے رکھا جب کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص نے بچی کو اتنے چھوٹے گھر میں 5 دن تک رکھا اور بعد میں قتل کیا لیکن گھر میں موجود کسی کو بھی معصوم کی چیخ سنائی نہیں دی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملزم کے گھر والے بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں انہیں بھی اس قتل میں شامل تفتیش کیا جانا چاہیے۔

محمد امین نے شہباز شریف پر زبردستی مائک بند کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جیسے ہی اپنے مطالبات بتانے لگے تو اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف  نے ان کے سامنے موجود دونوں مائیکس بند کر دیئے۔

واضح رہے وزیراعلیٰ پنجاب نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں معصوم زینب کے قاتل عمران عرف مانا کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے تالیاں بجائی تھیں جبکہ بچی کے والد بھی وہاں موجود تھے۔ ادھر پاکستانی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنما خورشید شاہ نے شہباز شریف کی اس حرکت کیم ذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے وزير اعلی شہباز شریف سیستداں نہیں بلکہ مداری ہیں۔

News Code 1878266

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha