مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر3 طلاق دینے کو جرم قرار دینے کا بل منظور کرلیا ہے، اب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق اس بل کے تحت 3 طلاق دینا جرم قرار دیا جائے گا اور مجرم کو 3 سال کی قید سنائی جائے گی۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر مسلم رائے عامہ میں بے چینی پائی جاتی ہے، 3 طلاقوں کے حامی اور مخالفین دونوں کا کہنا ہے اس کی قانون سازی مسلم پرسنل لا میں مداخلت ہے جو آئین کے خلاف ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کے رکن شعلہ بیان مقرر اسد الدین اویسی نے طلاق کے بل کی مخالفت کی اور مرکزی وزیر انصاف روی شنکر پرساد کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ یہ بل پارلیمنٹ میں نہ لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت احمقانہ بات ہے کہ ایک خصوصی قانون پر غور کیا جارہا ہے، حالانکہ موجودہ قوانین ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کافی ہیں۔ اویسی نے مزید کہا کہ اس قانون کی منظوری سے مسلمانوں کی گرفتاریوں میں اضافہ ہوگا اور امتیازی طور پر مظالم بڑھ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس بل کا مقصد سیاسی ہے اور حکومت مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ بل کی منظوری میں اتنی تیزی کیوں دکھائی جارہی ہے۔
ہندوستانی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر3 طلاق دینے کو جرم قرار دینے کا بل منظور کرلیا ہے، اب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
News ID 1877387
آپ کا تبصرہ