مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات میں بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے غیر قانونی فیصلے کو اشتعال انگیزقراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے علاقہ میں لگی آگ پر مزید تیل چھڑک دیا ہے۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ جامع معاہدہ اس بات کا مظہر ہے کہ مذاکرات کے ذریعہ مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اس معاہدے کی پاسداری اور اس پر عمل کررہا ہے لیکن دوسرے فریقوں کو بھی اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔صدر حسن روحانی نے ایران اور برطانوی بینکوں کے درمیان تعاون پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ایرانی قوم کو کوئی فائدہ نہ پہنچا تو پھر اس معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران خطے میں پائدار امن و صلح برقرار کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے اور دہشت گردی کے خلاف علاقائی ممالک کی درخواست پر ان کا تعاون اس بات کا مظہر ہے کہ ایران خطے میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ ملکر دہشت گردی کے خاتمہ اور خطے میں پائدار امن کے قیام کی جدو جہد کررہا ہے۔
اس ملاقات میں برطانوی وزير خارجہ نے بھی مشترکہ ایٹمی معاہدے کو ایران اور برطانیہ کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کا بہترین وسیلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ لندن تہران کے ساتھ ہمہ گیر تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک مشترکہ ایٹمی معاہدے کو مثبت قدم سمجھتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ امریکہ کے صدر کے بیت المقدس کے بارے میں فیصلہ کو مناسب قدم نہیں سمجھتا۔
آپ کا تبصرہ