مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بیس صفر کوسیدالشہداء حضرت امام حسین (ع) کی شہادت کو چالیس دن پورے ہوئے ہیں ، آج کے دن ۶۱ھ میں صحابی پیامبراسلام (ص) جناب جابر بن عبداﷲانصاری نے شہادت امام حسین (ع)کے بعد پہلی مرتبہ آپکی قبر مطہر کی زیارت کی ، مشہور قول کی بنا پر آج ہی کے دن اہلبیت حرم ، شام سے کربلا لوٹے ہیں ، اور بنابر قول سید مرتضی آج ہی کے دن سر مبارک امام حسین (ع) بدست امام زین العابدین (ع) شام سے کربلا لایا گیا ہے اور آپ کے جسم اطہر کے ساتھ ملحق کیا گیا ّاور آج کے دن محمد اور آل محمد (ص) کے دوستدار اور چاہنے والے کاروبار چھوڑ کر ، سیاہ لباس پہن کر مجلس عزا وسینہ زنی کرتے ہوئے واقعہ کربلا اور عاشورا کی تعظیم کا خاص اہتمام کرتے ہیں ۔
تاریخ اسلام کے مطابق جس وقت امام حسین (ع) کے اہلبیت (ع) شام سے چھوٹ کر مدینہ کی طرف واپس جارہے تھے ، انہوں نے اموی سالار کارواں سے خواہش کی کہ ان کو کربلا کی طرف سے لے چلیں تا کہ وہ جاتے جاتے شہدائے کربلا کی زیارت کرسکیں چنانچہ جس وقت وہ نواسۂ رسول کی تربت پاک پر پہنچتے ہیں پیغمبر اسلام (ص) کے بوڑھے صحابی جابرابن عبداللہ انصاری وہاں موجود تھے ۔
پیمغبر اسلام کے صحابی جناب جابربن عبداللہ انصاری کے رفیق عطیہ عوفی کا بیان ہے کہ قبر حسین (ع) پر پہنچکر جابر بن عبداللہ انصاری نے تین مرتبہ فرمایا: یا حسین (ع) یا حسین (ع) یا حسین (ع) اور پھر درد بھرے لہجے میں کہا: " احبیب لا یجیب حبیبہ " کیا دوست اپنے دوست کو جواب نہیں دے گا اور پھر خود ہی کہنے لگے : ہاں ، آپ کیسے جواب دیں گے آپ کی رگ گردن تو خون سے رنگین ہے اور سر و تن میں جدائی ہوچکی ہے ! اے حسین(ع) آپ پر میرا سلام ہو میں گواہی دیتا ہوں آپ فخر انبیاء (ع) رسول خدا (ص) کے فرزند، امام المتقین امیر المؤمنین (ع) کے دلبند اور سیدۂ نساء العالمین (ع) کے پارۂ دل ہیں آپ نے پاکیزہ زندگی گزاری، پاکیزہ موت قبول کی لیکن مومنین کے قلب کو فراق کی آگ میں جلنے کے لئے تنہا چھوڑدیا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ زندہ ہیں آپ پر خدا کا درود و سلام ہو میں گواہی دیتا ہوں آپ کی شہادت کی داستان بھی حضرت یحیی (ع) ابن زکریا (ع) کی شہادت کی مانند ہے ۔ اور پھر چاروں طرف نظر دوڑائی اور فرمایا درود سلام ہو تم پر اے پاکیزہ روحو! تم نے امام حسین (ع) کے گرد جگہ پائي اور امام کے آستانۂ اقدس میں اپنی سواریاں بٹھائیں یہ کہکر جابر نے ایک آہ سرد کھینچی اور بیہوش ہوگئے اسی دوران نزدیک سے کسی قافلے کے اترنے کی آہٹ محسوس ہوئی جابر چونک کراٹھ گئے جیسے کوئی کہہ رہا ہو: جابر ! اٹھو میرے پاس میری بہن آرہی ہے اس کا استقبال کرو ۔ رسول اسلام (ص) کے بوڑھے صحابی نے آگے بڑھ کر اہل حرم کا استقبال کیا ، آگے آگے امام زين العابدین اپنی پھوپھیوں ماؤں اور بہنوں کے ساتھ تشریف لارہے تھے ، جابر نے آگے بڑھ کر سید سجاد کو گلے سے لگالیا ، امام (ع) نے صحابی رسول (ص) سے فریاد کی :
" ھھنا واللہ قتلت رجالنا و ذبحت اطفالنا و سبیت نسائنا و حرقت خیامنا "
دیکھئے یہی وہ جگہ ہے جہاں ہمارے مردوں کو قتل کردیا گيا بچوں کو ذبح کردیا گیا ، عورتوں کو قید کرلیا گيا اور خیموں کو جلا دیا گيا۔
مفاتیح الجنان میں حضرت امام حسن عسکری (ع) سے منقول ہے کہ پانچ چیزیں مومن اور شیعوں کی علامت ہیں :
۱. اکیاون رکعت نماز (نماز یومیہ ونوافل ہمراہ نماز شب )
۲۔زیارت اربعین امام حسین(ع)
۳۔داہنے ہاتھ میں انگشترعقیق
۴۔خاک پرسجدہ کرنا
۵۔اور بلند آوازسے بسم اﷲالرحمن الرحیم کہنا
چہلم کے دن کربلا میں سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) کی زیارت کرنے میں عظیم ثواب ہے۔
بیس صفرالمظفر کوحضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھنے کا طریقہ یہ ہے جسے شیخ نے تہذیب اور مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کیا ہے کہ اس نے کہا مجھ کو میرے آقا امام جعفر صادق - نے زیارت اربعین کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ جب سورج بلند ہو جائے تو حضرت کی زیارت کرو اور کہو:
اَلسَّلَامُ عَلَی وَلِیِّ اﷲِ وَحَبِیبِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی خَلِیلِ اﷲِ وَنَجِیبِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی
سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے پیارے پر سلام ہو خدا کے سچے دوست اور چنے ہوئے پر سلام ہو خدا کے
صَفِیِّ اﷲِ وَابْنِ صَفِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّھِیدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی
پسندیدہ اور اس کے پسندیدہ کے فرزند پر سلام ہو حسین (ع) پر جو ستم دیدہ شہید ہیں سلام ہو حسین (ع) پر
ٲَسِیرِ الْکُرُباتِ وَقَتِیلِ الْعَبَرَاتِ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَشْھَدُ ٲَنَّہُ وَلِیُّکَ وَابْنُ وَلِیِّکَ، وَصَفِیُّکَ
جو مشکلوں میں پڑے اور انکی شہادت پر آنسو بہے اے معبود میں گواہی دیتا ہوںکہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند تیرے پسندیدہ
وَابْنُ صَفِیِّکَ، الْفَائِزُ بِکَرَامَتِکَ، ٲَکْرَمْتَہُ بِالشَّھَادَۃِ، وَحَبَوْتَہُ بِالسَّعَادَۃِ، وَاجْتَبَیْتَہُ
اور تیرے پسندیدہ کے فرزند ہیں جنہوں نے تجھ سے عزت پائی تونے انہیں شہادت کی عزت دی انکو خوش بختی نصیب کی اور انہیں
بِطِیبِ الْوِلادَۃِ، وَجَعَلْتَہُ سَیِّداً مِنَ السَّادَۃِ، وَقَائِداً مِنَ الْقَادَۃِ، وَذَائِداً مِنَ الذَّادَۃِ،
پاک گھرانے میں پیدا کیا تو نے قرار دیاانہیں سرداروںمیں سردار پیشوائوں میں پیشوا مجاہدوں میں مجاہداور انہیں
وَٲَعْطَیْتَہُ مَوَارِیثَ الْاََنْبِیَائِ، وَجَعَلْتَہُ حُجَّۃً عَلَی خَلْقِکَ مِنَ الْاََوْصِیَائِ، فَٲَعْذَرَ فِی
نبیوں کے ورثے عنایت کیے تو نے قرار دیاان کو اوصیائ میں سے اپنی مخلوقات پر حجت پس انہوں نے تبلیغ کا
الدُّعَائِ، وَمَنَحَ النُّصْحَ، وَبَذَلَ مُھْجَتَہُ فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَھَالَۃِ، وَحَیْرَۃِ
حق ادا کیابہترین خیر خواہی کی اور تیری خاطر اپنی جان قربان کی تاکہ تیرے بندوں کو نجات دلائیں نادانی وگمرا ہی کی پریشانیوں سے
الضَّلالَۃِ، وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَیْہِ مَنْ غَرَّتْہُ الدُّنْیا، وَبَاعَ حَظَّہُ بِالْاََرْذَلِ الْاََدْنیٰ، وَشَرَیٰ
جب کہ ان پر ان لوگوں نے ظلم کیا جنہیں دنیا نے مغرور بنا دیا تھا جنہوں نے اپنی جانیں معمولی چیز کے بدلے بیچ دیں اور اپنی
آخِرَتَہُ بِالثَّمَنِ الْاََوْکَسِ، وَتَغَطْرَسَ وَتَرَدَّیٰ فِی ھَوَاہُ، وَٲَسْخَطَکَ وَٲَسْخَطَ نَبِیَّکَ
آخرت کے لیے گھاٹے کا سودا کیا انہوں نے سرکشی کی اور لالچ کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے غضب ناک اور تیرے نبی (ص) کو
وَٲَطَاعَ مِنْ عِبادِکَ ٲَھْلَ الشِّقاقِ وَالنِّفاقِ، وَحَمَلَۃَ الْاََوْزارِ، الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ،
ناراض کیا انہوںنے تیرے بندوں میں سے انکی بات مانی جو ضدی اور بے ایمان تھے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کرجہنم کیطرف چلے گئے
فَجاھَدَھُمْ فِیکَ صابِراً مُحْتَسِباً حَتَّی سُفِکَ فِی طَاعَتِکَ دَمُہُ وَاسْتُبِیحَ حَرِیمُہُ۔
پس حسین (ع) ان سے تیرے لیے لڑے جم کرہوشمندی کیساتھ یہاں تک کہ تیری فرمانبرداری کرنے پر انکا خون بہایا گیا اور انکے اہل حرم کو لوٹا گیا
اَللّٰھُمَّ فَالْعَنْھُمْ لَعْناً وَبِیلاً، وَعَذِّبْھُمْ عَذاباً ٲَلِیماً۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ،
اے معبود لعنت کر ان ظالموں پر سختی کے ساتھ اور عذاب دے ان کو درد ناک عذاب آپ پر سلام ہو اے رسول (ص) کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْاَوْصِیائِ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ ٲَمِینُ اﷲِ وَابْنُ ٲَمِینِہِ عِشْتَ سَعِیداً
آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیائ کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے امین اور اسکے امین کے فرزند ہیں آپ نیک بختی میں زندہ رہے
وَمَضَیْتَ حَمِیداً، وَمُتَّ فَقِیداً، مَظْلُوماً شَھِیداً، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ اﷲَ مُنْجِزٌ
قابل تعریف حال میںگزرے اور وفات پائی وطن سے دور کہ آپ ستم زدہ شہید ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ کو جزا دے گا
مَا وَعَدَکَ، وَمُھْلِکٌ مَنْ خَذَلَکَ، وَمُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَکَ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ
جسکا اس نے وعدہ کیا اور اسکو تباہ کریگا وہ جس نے آپکا ساتھ چھوڑا اور اسکو عذاب دیگا جس نے آپکو قتل کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ
وَفَیْتَ بِعَھْدِ اﷲِ، وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِہِ حَتّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَلَعَنَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ،
آپ نے خدا کی دی ہوئی ذمہ داری نبھائی آپ نے اسکی راہ میں جہاد کیا حتی کہ شہیدہو گئے پس خدا لعنت کرے جس نے آپکو قتل کیا
وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ ظَلَمَکَ، وَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّۃً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِہِ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی
خدا لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس قوم پرجس نے یہ واقعہ شہادت سنا تو اس پر خوشی ظاہر کی اے معبود میں
ٲُشْھِدُکَ ٲَنِّی وَلِیٌّ لِمَنْ والاہُ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداہُ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ
تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ان کے دوست کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں میرے ماں باپ قربان آپ پراے فرزند رسول خدا
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشَّامِخَۃِ، وَالْاََرْحامِ الْمُطَھَّرَۃِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ
(ص)میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی شکل میںرہے صاحب عزت صلبوں میں اور پاکیزہ رحموں میں جنہیں جاہلیت نے اپنی نجاست
الْجاھِلِیَّۃُ بِٲَنْجاسِھا وَلَمْ تُلْبِسْکَ الْمُدْلَھِمَّاتُ مِنْ ثِیابِھا وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ
سے آلودہ نہ کیا اور نہ ہی اس نے اپنے بے ہنگم لباس آپ کو پہنائے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون ہیں
وَٲَرْکانِ الْمُسْلِمِینَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ
مسلمانوں کے سردار ہیں اور مومنوں کی پناہ گاہ ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام (ع)ہیں نیک و پرہیز گار پسندیدہ
الزَّکِیُّ الْھادِی الْمَھْدِیُّ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاََئِمَّۃَ مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَۃُ التَّقْوی وَٲَعْلامُ الْھُدیٰ
پاک رہبر راہ یافتہ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد میں سے ہیں وہ پرہیز گاری کے ترجمان ہدایت کے
وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقی وَالْحُجَّۃُ عَلَی ٲَھْلِ الدُّنْیا وَٲَشْھَدُ ٲَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَبِ إیابِکُمْ مُوقِنٌ
نشان محکم تر سلسلہ اور دنیا والوںپر خدا کی دلیل و حجت ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ماننے والا
بِشَرائِعِ دِینِی وَخَواتِیمِ عَمَلِی وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ وَ ٲَمْرِی لاََِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ
اپنے دینی احکام اور عمل کی جزا پر یقین رکھنے والا ہوں میرا دل آپکے دل کیساتھ پیوستہ میرا معاملہ آپ کے معاملے کے تابع اور میری
وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّۃٌ حَتَّی یَٲْذَنَ اﷲُ لَکُمْ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُّوِکُمْ صَلَواتُ
مدد آپ کیلئے حاضر ہے حتی کہ خدا آپکو اذن قیام دے پس آپکے ساتھ ہوں آپکے ساتھ نہ کہ آپکے دشمن کیساتھ خدا کی رحمتیں ہوں
اﷲِعَلَیْکُمْ وَعَلَی ٲَرْواحِکُمْ وَ ٲَجْسادِکُمْ وَشاھِدِکُمْ وَغَائِبِکُمْ وَظَاھِرِکُمْ وَبَاطِنِکُمْ
آپ پر آپ کی پاک روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر پر آپ کے غائب پر آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر
آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔
ایسا ہی ہو جہانوں کے پروردگار۔
اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اللہ تعالی سے اپنی حاجات طلب کرے۔
آپ کا تبصرہ