مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی میں خواجہ اظہار الحسن اور پولیس پر حملوں میں ملوث القاعدہ سے منسلک وہابی دہشت گرد تنظیم انصارالشریعہ کے گرفتار سربراہ ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی نے تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ عبداللہ ہاشمی کے مطابق انصارالشریعہ نے2015ء کے آخر میں کام کا آغاز کیا، القاعدہ سے الحاق اور مدد کے لیےعبداللہ بلوچ سےرابطہ کیا گیا ،جس نے امداد کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنی مدد آپ کا آئیڈیا بھی پیش کیا۔ انصارالشریعہ نے خود کو منوانے کے لیے پولیس کی ٹارگٹ کلنگ شروع کی۔انصارالشریعہ کے سربراہ عبداللہ ہاشمی کے مطابق اس کا گروپ کئی درجن اعلی تعلیم یافتہ لڑکوں پرمشتمل ہے، تمام لڑکےکراچی یونیورسٹی، این ای ڈی اورداؤدیونیورسٹی سےتعلیم یافتہ ہیں ،جو افغانستان سے دہشت گردانہ تربیت لے کرواپس آئے ہیں۔ عبداللہ ہاشمی کے مطابق خواجہ اظہار پر حملے کے دوران مارا گیا، حسان عرف ولید الیکٹرانک انجینئرتھا اور این ای ڈی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررہاتھا، ہلاک دہشت گرد حسان داؤدیونیورسٹی میں الیکٹرانک سائنس کاٹیچربھی تھا ۔سربراہ انصارالشریعہ ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی کے مطابق ان کی تنظیم نے گلبرگ پولیس اورعزیزبھٹی چوکی پر حملے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ باخـر ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں وہابی دہشت گرد تنظیموں کے کئی کمانڈروں کا تعلق امریکی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں سے ہے جو اکثر وہابیوں کے امام اور پیشنماز بن کر کام کرتے ہیں جس کی تازہ مثال لیبیا کے شہر بنغازی میں گرفتار ہونے والے ابو الحفظ کی ہے جس کا تعلق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے ہے اور ابو الحفظ نے سیکڑوں وہابی جوانوں کو دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے بھرتی کیا۔
پاکستان کے شہر کراچی میں خواجہ اظہار الحسن اور پولیس پر حملوں میں ملوث القاعدہ سے منسلک وہابی دہشت گرد تنظیم انصارالشریعہ کے گرفتار سربراہ ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی نے تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
News ID 1875088
آپ کا تبصرہ