10 جولائی، 2017، 6:11 PM

نواز شریف کی ظاہرکردہ دولت اور آمدنی میں واضح فرق/ نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش

نواز شریف کی ظاہرکردہ دولت اور آمدنی میں واضح فرق/ نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش

پاکستان میں سپریم کورٹ کی طرف سے پانامہ کیس کے سلسلے میں تشکیل پانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف اور ان کے فرزند تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رقوم کی ترسیلات کی وجوہات نہیں بتا سکے، جبکہ ان کی ظاہرکردہ دولت اور ذرائع آمدن میں واضح فرق موجود ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کی طرف سے  پانامہ کیس کے سلسلے میں تشکیل پانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں شریف خاندان کی آمدن اور ظاہر کردہ دولت میں تضاد اور ان کی فراہم کردہ اطلاعات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانامہ کیس کو نیب آرڈیننس کے تحت ریفر کیا جائے کیوں کہ نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے وی کےتحت یہ کرپشن اور بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔  پانامہ کیس  جے آئی ٹی نے وزیرا عظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز اور بیٹی مریم نواز کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کردی۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے مطابق مدعا علیہان تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رقوم کی ترسیلات کی وجوہات نہیں بتا سکے، جبکہ ان کی ظاہرکردہ دولت اور ذرائع آمدن میں واضح فرق موجود ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں  بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچے آمدنی کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے اور منی ٹریل ثابت نہیں کر سکے۔

رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے برٹش ورژن آئی لینڈ سے مصدقہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں، آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی مالک مریم نواز ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کے حوالے سے جمع کرائی گئی دستاویزات جعلی ہیں، جبکہ ’ایف زیڈ ای کیپیٹل‘ کمپنی کے چیئرمین نواز شریف ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بےقاعدہ ترسیلات سعودی عرب کی ’ہل میٹلز‘ اور متحدہ عرب امارات کیکیپیٹل ایف زیڈ ای‘ کمپنیوں سے کی گئیں، جبکہ بےقاعدہ ترسیلات اور قرض نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کو ملے۔

برطانیہ کی کمپنیاں نقصان میں تھیں مگر بھاری رقوم کی ہیر پھیر میں مصروف تھیں، جبکہ یہ بات کہ لندن کی جائیدادیں اس کاروبار کی وجہ سے تھیں آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انہی آف شور کمپنیوں کو برطانیہ میں فنڈز کی ترسیل کے لیے استعمال کیا گیا، ان فنڈز سے برطانیہ میں مہنگی جائیدادیں خریدی گئیں۔

پاکستان میں موجود کمپنیوں کا مالیاتی ڈھانچہ مدعا علیہان کی دولت سے مطابقت نہیں رکھتا، بڑی رقوم کی قرض اور تحفے کی شکل میں بےقاعدگی سے ترسیل کی گئی، یہ رقوم سعودی عرب میں ہل میٹلز‘ کمپنی کی طرف سے ترسیل کی گئیں۔رپورٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ جے آئی ٹی مجبور ہے کہ معاملے کو نیب آرڈیننس کے تحت ریفر کردے کیوں کہ نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے وی کےتحت یہ کرپشن اور بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔

News ID 1873778

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha