مہر خبررساں ایجنسی نے ”ایکسپریس ٹریبیون کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستانی وفد کو اس وقت خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب سعودی عرب کے ڈکٹیٹر بادشاہ نے ان سے سوال کیا کہ کیا پاکستان سعودی عرب کے ساتھ ہے یا قطر کے ساتھ ؟، تو پاکستانی وفد میں شامل افراد ایکدوسرے کے منہ دیکھتے رہ گئے۔ اطلاعات کے مطابق 2 روز قبل پاکستان کے وزير اعظم نواز شریف پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کیساتھ سعودی عرب کے ہنگامی دورے پرریاض گئے وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کے دوران شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مطالبہ کیا کہ پاکستان قطر کے معاملے پر واضح پوزیشن اختیار کرے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق سعودی حکومت اس بات کی خواہاں ہے کہ قطر کو تنہا کرنے کی کوششوں میں پاکستان سعودی حکومت کا ساتھ دے۔ وزیر اعظم نوازشریف اور سعودی شاہ کی ملاقات کے درمیان ہونے والے گفتگو سے با خبر اعلیٰ حکومتی کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب پر واضح کر دیا ہے کہ اسلام آباد مسلم امہ کے مابین اتحاد کے فروغ کی کوششوں کی حمایت کریگا اور کسی بھی تنازع میں جابنداری کا مظاہرہ نہیں کریگا جس سے مسلم دنیا میں تفریق پیدا ہو۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کی ثالثی کی کوششوں کو ٹھکرا دیا ہے اب پاکستان نے بھی کویت کے پیچھے رہ کر اپنی کوششیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے وزير اعظم سعودی عرب کے سپاہی اور اس کی بہت زيادہ خدمت کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان کے بنیادی قوانین ان کے اڑے آرہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کی کوششوں کو کوئي اہمیت نہیں دی جس کے بعد پاکستانی وفد نے سیدھی پاکستان کی راہ اختیار کی اور دو روزہ دورے کو ایک روزہ دورے میں بدل دیا۔
سعودی عرب کے دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستانی وفد کو اس وقت خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب سعودی عرب کے ڈکٹیٹر بادشاہ نے ان سے سوال کیا کہ کیا پاکستان سعودی عرب کے ساتھ ہے یا قطر کے ساتھ ؟، تو پاکستانی وفد میں شامل افراد ایکد وسرے کے منہ دیکھتے رہ گئے۔
News ID 1873180
آپ کا تبصرہ