23 اپریل، 2017، 12:02 PM

حضرت امام موسی کاظم(ع) 35 برس تک مسلمانوں کی امامت و ہدایت کے فرائض انجام دیتے رہے

حضرت امام موسی کاظم(ع) 35 برس تک مسلمانوں کی امامت و ہدایت کے فرائض انجام دیتے رہے

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت 25 رجب سنہ 183 ہجری قمری میں ہوئی ، آپ نے بیس سال تک کی عمر اپنے والد ماجد حضرت امام صادق (ع) کے ساتھ گزاری اور امام صادق (ع) کی شہادت کے بعد 35 سال تک مسلمانوں کی امامت و ہدایت کے فرائض انجام دیتے رہے ۔

مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت 25  رجب سنہ 183 ہجری قمری میں ہوئی ، آپ نے بیس سال تک کی عمر اپنے والد ماجد حضرت امام صادق (ع) کے ساتھ گزاری اور امام صادق (ع) کی شہادت کے بعد 35 سال تک مسلمانوں کی امامت و ہدایت کی فرائض انجام دیتے رہے ۔ آپ نے اس راہ میں بہت سی مشکلات اور صعوبتیں برداشت کیں۔ آپ (ع) کے علم سے فیضیاب ہونے والے بہت سے شاگردوں نے اسلامی علوم و تعلیمات کوپوری دنیا میں رائج کیا۔ امام کاظم (ع) نے اسلامی علوم اور تعلیمات کی ترویج و اشاعت کے ساتھ ساتھ عباسی حکومت کے خلاف جد و جہد بھی جاری رکھی ۔ سرانجام عباسی خلیفہ ہارون رشید نے امام موسیٰ کاظم (ع) کو گرفتار کرلیا اور ایک سازش کے تحت زہر دے کر شہید کردیا۔

آپ کے دو مشهور لقب " کاظم " اور ”باب الحوائج“ تھے ۔ آپ کی ولادت باسعادت ۱۲۸ہجری قمری میں مقام " ابواء" (مدینہ کے قریب ایک مقام) پر ہوئی۔ آپ کی زندگی بنی عباس سلطنت کے زیر اثر مشکلات سے دوچار رہی ہے۔
جب حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نےفرائض امامت سنبھالے اس وقت عباسی خلیفہ منصوردوانقی بادشاہ تھا یہ وہی ظالم بادشاہ تھا جس کے ہاتھوں بے شمارسادات مظالم کا نشانہ بن چکے تھے سادات زندہ دیواروں میں چنوائے گئے یا قید کردیئے گئے تھے۔
امام موسي کاظم عليہ السلام نے مختلف حکام کے دور ميں زندگي بسر کي۔ آپ کا دور، حالات کے اعتبار سے نہايت مصائب اور شديد مشکلات اور گھٹن سے بھرا ہوا دور تھا۔ ہرآنے والے بادشاہ کي امام پرسخت نظر تھي ليکن يہ آپ کا کمال امامت تھا کہ آپ شدید مصائب مشکلات کے دورميں قدم قدم پر لوگوں کو درس علم وہدايت عطا فرماتے رہے۔ اتنے نامناسب حالات ميں آپ نے اس یونیورسٹی کي اچھی طرح پاسداري اور حفاظت فرمائي جوآپ کے پدر بزرگوارکي قائم کردہ تھي، آپ کا مقصد امت کي ہدايت اورنشرعلوم آل محمد تھا جس کي آپ نے قدم قدم پر ترويج کي اور حکومت وقت توبہرحال امامت کي محتاج ہے ۔ 
چنانچہ تاريخ ميں بیان ہوا ہے کہ ايک مرتبہ مہدي جو اپنے زمانے کا حاکم تھا مدينہ آيا اور امام مو سيٰ کاظم سے مسئلہ تحريم شراب پر بحث کرنے لگا وہ اپنے ذہن ناقص ميں خيال کرتا تھا کہ معاذ اللہ اس طرح امام کي رسوائي کي جائے ليکن شايد وہ يہ نہيں جانتا تھا کہ يہ وارث باب مدينۃ العلم ہيں چنانچہ امام سے سوال کرتا ہے کہ آپ حرمت شراب کي قرآن سے دليل پیش کریں؟ امام نے فرمايا : خداوند متعال سورۂ اعراف ميں فرماتا ہے اے حبيب ، کہہ دیجئے کہ ميرے خدا نے کار بد کو اثم و عدوان قرار ديا ہے چاہے کار بد  ظاہرہو یا مخفي ، اور يہا ں پر اثم سے مراد شراب ہے۔  امام يہ کہہ کر خاموش نہيں ہوتے ہيں بلکہ فرماتے ہيں خدا وند سورۂ بقرہ میں بھی فرماتا ہے اے ميرے حبيب، لوگ تم سے شراب اور جوئے کے بارے ميں سوال کرتے ہيں کہہ دو کہ يہ دونوں گناہ عظیم ہیں۔  اسي سبب شراب کو قرآن مجید میں واضح طور پر حرام قرار دیا گیا ہے۔ مہدي، امام علیہ السلام کے اس عالمانہ جواب سے بہت متاثر ہوا اور بے اختيارکہنے لگا ايسا عالمانہ جواب سوائے خاندان عصمت و طہارت کے کوئي نہيں دے سکتا۔ يہي سبب تھا کہ لوگوں کے دلوں پر امام کي حکومت تھي۔  ہارون کے حوالے سے ملتا ہے کہ ايک مرتبہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی قبر مقدس کے پاس پر کھڑ ے ہو کر کہتا ہے اے خدا کے رسول آپ پر سلام،  اے میرے چچازاد بھائی آپ پر سلام -  وہ يہ چاہتا تھا کہ ميرے اس عمل سے لوگ يہ جان لیں کہ خليفہ وقت سرور کائنات کا چچازاد بھائي ہے -  اسي وقت امام موسی کاظم علیہ السلام  قبر پيغمبراسلام (ص)  کے نزديک آئے اورفرمايا’’اے اللہ کے رسول! آپ پرسلام۔ اے پدر بزرگوار! آپ پرسلام‘‘ ہارون امام کے اس عمل سے بہت ناراض ہوا۔  فورا امام (ع) کي طرف رخ کر کے کہتا ہے آپ فرزند رسول ہونے کا دعوی کيسے کرسکتے ہيں ؟ جب کہ آپ علي مرتضيٰ کے فرزند ہيں - امام نے فرمايا تو نے قرآن کريم ميں سورۂ انعام کي آيت نہيں پڑھي جس ميں خدا فرماتا ہے ’’قبيلۂ ابراہيم سے داۆد، سليمان، ايوب، يوسف، موسيٰ، ہارون، زکريا، يحييٰ، عيسيٰ، اورالياس يہ سب کے سب ہمارے نيک اورصالح بندے تھے ہم نے ان کي ہدايت کي۔  اس آيت ميں اللہ نے حضرت عيسيٰ کو گزشتہ انبياء کا فرزند قرار ديا ہے - حالانکہ عيسيٰ بغير باپ کے پيدا ہوئے تھے - اس آيت کی روشنی میں بيٹي کا بيٹا فرزند ہوتا ہے۔   اس دليل سے ميں اپني ماں فاطمہ زہرا(س)  کی جانب سے فرزند رسول خدا ہوں۔ اس کے بعد امام فرماتے ہيں کہ اے ہارون! يہ بتا کہ اگر اس وقت پيغمبر اسلام آجائيں اور تیری بیٹی کا ہاتھ مانگیں تو تو اپني بيٹي پيغمبر کي زوجيت ميں دے گا يا نہيں ؟ ہارون فورا کہتا ہے کہ نہ صرف يہ کہ ميں اپني بيٹي کو پيامبر (ص) کي زوجيت ميں دوں گا بلکہ اس پرتمام عرب و عجم پر فخر کروں گا۔ امام فرماتے ہيں کہ تو اس رشتے پر ساری دنیا میں فخر کرے گا ليکن پیغمبر ہماري بيٹي کے بارے ميں يہ سوال نہيں کر سکتے اس لئے کہ ہماري بيٹياں پیغمبر کي بيٹياں ہيں اور باپ پر بيٹي حرام ہے۔  امام کے اس استدلال سے حاکم وقت شرمندہ ہو گیا۔ دشمنان اسلام امام موسی کاظم (ع) کے علم اور ان کی خدمات سے بہت خوفزدہ تھے اسی لئے خلیفہ وقت ہارون الرشید نے قید خانہ میں زہر دغا سے شہید کرا دیا۔ آپ کا روضہ مبارک  عراق کے مقدس شہرکاظمین میں واقع ہے ۔

News ID 1871989

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha