مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی کی امامت میں منعقد ہوئی ، جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی۔ خطیب جمعہ نے ایران کے سابق صدر اور مجمع تشخيص مصلحت نظام کے سربراہ آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی تشییع جنازہ میں ایرانی عوام کی بھر پور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی تشییع جنازہ میں ایرانی قوم نے باہمی اتحاد ، یکجہتی اور ہمدلی کا ثبوت پیش کیا۔
آیت اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ میں اور آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی ایک مدرسے میں پڑھتے تھے اور میری ان کے ساتھ آشنائی 1336 اور 1337 ہجری شمسی میں ہوئی ۔ آیت اللہ ہاشمی نے اس دور میں مجھ سے کہا کہ ہمیں جوانوں کی فکری تربیت کے لئے کام کرنا چاہیے اور جوانوں کو دین سے آشنا بنانے کے لئے تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ قرآن اور اسلامی تعلیمات کی طرف جوانوں کی توجہ مبذول کرنے میں ہاشمی رفسنجانی نے اہم کردار ادا کیا اور اس سلسلے میں ہاشمی رفسنجانی کو 1353 جیل بھیج دیا گیا۔ آيت اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ ہاشمی نے جیل سے پیغام بھیجا کہ میں قرآن پر کام کرنا چاہتا ہوں لہذا مجھے کاغذ اور قلم فراہم کیا جائے لیکن انھیں اس دور کی ظالم حکومت نے کاغذ و قلم فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی اور انھوں نے قرآنی آیات کو اپنے ذہن میں محفوظ کرنا شروع کردیا۔
انھوں نے کہا کہ ہاشمی رفسنجانی کو سزا کی مدت پوری کرنے کے بعد اوین جیل بھیج دیا گيا جہاں ان کی ملاقات جیل میں موجود دوسرے ساتھیوں سے ہوئی جن میں آیت اللہ طالقانی اور آیت اللہ موحدی کرمانی بھی شامل ہیں۔
آیت اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ ہاشمی رفسنجانی ثقافتی فکر کے انسان تھے جن میں سیاسی اور اقتصادی شعور بھی نمایاں تھا انھوں نے انقلاب سے پہلے اور انقلاب کے بعد مشکل اور حساس ادوار میں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے انجام دیا۔
آیت اللہ امامی کاشانی نے کہا کہ مرحوم ہاشمی رفسنجانی رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بہترین اور باوفا دوست تھے جنھوں نے عمر کےآخری لمحات تک ولی فقیہ کی اطاعت کی اور ان کی زندگی ہمارے جوانوں اور بزرگوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
آپ کا تبصرہ