مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افریقی ملک تیونس میں بے روزگار نوجوان کی خود کشی کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے جبکہ حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے بعد القصرین صوبے میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دو روز قبل ایک بے روز گار نوجوان نے خود کشی کر لی تھی جس کے بعد سے تیونس کے مغربی صوبے القصرین میں احتجاجی لہر نے جنم لیا اور گزشتہ دو روز میں شدید احتجاج سامنے آیا ہے۔بے روز گار نوجوانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور جلوسوں میں پولیس سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کی جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں اب تک 30 کے قریب افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پولیس مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کرتی رہی ہے۔مظاہرین کی جانب سے ہلاک ہونے والے نوجوان کی موت کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق تیونس میں اس وقت بے روزگاری کی شرح 15.3 فیصد ہے، خیال رہے کہ 2011 میں تیونس میں 'عرب انقلاب' شروع ہونے سے قبل بھی 16.7 فیصد بے روز گاری شرح تھی۔
واضح رہے کہ 2011 ایک 26 سالہ نوجوان محمد البوعزیزی کی خود کشی کے بعد عرب ممالک میں ایک احتجاجی لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سب سے پہلے تیونس میں 23 سال سے برسر اقتدار زین العابدین بن علی کی حکومت کا خاتمہ ہوا، بعد ازاں اس کو عرب اسلامی انقلاب کا نام مل گیا اور اس کی لپیٹ میں کئی عرب ممالک آئے جن میں مصر لیبیا ، بحرین، یمن، اردن، الجزائر، شام سمیت کئی ممالک میں احتجاجی تحریکیں شروع ہو گئیں۔
آپ کا تبصرہ