14 اکتوبر، 2025، 3:22 PM

پاکستانی چینلز پر ٹرمپ کی تقریر کی براہ راست نشریات پر عوام اور سوشل میڈیا صارفین کا شدید ردعمل

پاکستانی چینلز پر ٹرمپ کی تقریر کی براہ راست نشریات پر عوام اور سوشل میڈیا صارفین کا شدید ردعمل

پاکستانی سیاسی و سماجی حلقوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قابض اسرائیلی پارلیمان میں تقریر کی براہ راست نشریات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی سیاسی و سماجی حلقوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قابض اسرائیلی پارلیمان میں تقریر کی براہ راست نشریات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

معروف سیاسی تجزیہ کار اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیرین مزاری نے اس اقدام کو چونکا دینے والا اور شرمناک قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی میڈیا کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان اسرائیل جیسے باغی و قابض ریاست کو تسلیم نہیں کرتا، تو پھر اس کے پارلیمان کی کارروائی کو براہ راست نشر کرنا کیسے قابل قبول ہوسکتا ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم فلسطینیوں کی نسل کشی کو بھول چکے ہیں، جو آج بھی جاری ہے؟

دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی فلسطینیوں کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے پاکستانی میڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قومی جذبات اور اصولی مؤقف کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی نشریاتی پالیسی مرتب کرے۔

سوشل میڈیا کے سرگرم کارکن نادر بلوچ نے لکھا کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستانی میڈیا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی پارلیمان میں تقریر کو براہ راست نشر کیا۔

طلبہ تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے اس اقدام کو شدید شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل امت مسلمہ کے نظریاتی اصولوں اور پاکستان کی فلسطین نواز پالیسی کے خلاف ہے۔

مفتی اعظم پاکستان، محمد تقی عثمانی نے شرم الشیخ میں ٹرمپ کی موجودگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں تقریبا 70 ہزار افراد نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا، اور آج وہ شخص جو خود کو امن کا علمبردار کہتا ہے جو دراصل اسرائیلی نسل کشی کا شریکِ جرم ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی تمام جنگ بندی قراردادوں کو ویٹو کیا اور امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرکے اسرائیل کو مکمل تسلیم کیا۔

دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ پیمرا ان چینلز کے خلاف سخت کارروائی کرے جنہوں نے ٹرمپ کی تقریر نشر کی۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی پارلیمان کی نشریات پاکستانی میڈیا کی اخلاقی پستی اور صحافتی بے حسی کی انتہا ہے، جو پاکستان کی نظریاتی شناخت، قائداعظم محمد علی جناح کی واضح خارجہ پالیسی اور امت مسلمہ کے اجتماعی مؤقف کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بانی پاکستان نے واضح طور پر کہا تھا: فلسطین مسلمانوں کا ہے، اور ہم کسی بھی صورت میں صہیونی تسلط کو تسلیم نہیں کریں گے۔ اس اصولی مؤقف سے انحراف اور اسرائیلی پارلیمان کی نشریات پاکستان کے آئین، نظریہ اور قومی وقار پر کاری ضرب ہے۔

 پاکستان نظریاتی پارٹی کے سربراہ شہیر حیدر ملک نے ان پاکستانی چینلز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی پارلیمان میں تقریر کو براہِ راست نشر کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکی کالونی نہ بنائیں، آپ نے کس کی اجازت سے اسرائیلی پارلیمان کی کارروائی نشر کی؟

انہوں نے ٹرمپ کی ایران اور مزاحمتی محاذ کے خلاف ہرزہ سرائی پر بھی سخت ردعمل دیا اور مطالبہ کیا کہ نشریات کے ذمہ داران جوابدہ ہوں، ورنہ مستعفی ہوجائیں۔

کراچی میں فلسطین فاؤنڈیشن کے سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے اس اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان کے فلسطین سے متعلق تاریخی نظریات اور غیر قانونی صہیونی ریاست سے برائت، پاکستان کے نظام اور عوام کی رہنمائی کا محور ہیں۔ اس کے خلاف کوئی بھی اقدام شرمناک اور ناکامی سے دوچار ہوگا۔

News ID 1935935

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha