مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی تنظیم انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد الفرح نے حماس کے ٹرمپ امن منصوبے پر دیے گئے جواب کو ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ردعمل جنگ و قحطی روکنے اور غزہ کی حمایت کے لیے دیا گیا ہے۔
الفرح نے کہا کہ حماس کا موقف فلسطینی قومی اتحاد اور ثابت شدہ اصولوں کا تحفظ کرتا ہے، ساتھ ہی یہ ایک قابلِ عمل اور لچکدار حل پیش کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ پر حملوں اور تجاوزات کی ذمہ داری امریکہ اور اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج نے بھی حماس اور جہاد اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کی تفصیلات میں مداخلت نہیں کریں گے کیونکہ اس کا فیصلہ متعلقہ جماعتوں کا حق ہے، البتہ یمن اپنے پہلے سے طے شدہ عہد پر قائم رہے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ یمن کی طرف سے شروع کی گئی عسکری کارروائیاں صرف حماس کی درخواست پر ہی رکیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس سمیت تمام مزاحمتی گروہوں کے بارے میں ہمارا مؤقف یہ ہے کہ ہماری تقدیر مشترک ہے، اسی لیے ہم فتح یا شہادت تک ان کے ساتھ ہیں۔
آپ کا تبصرہ