7 جون، 2025، 10:19 PM

مظلوموں کی فریاد رسی امیر المومنین (ع) کا سب سے اہم سماجی ہدف رہا ہے، پروفیسر شاتوری

مظلوموں کی فریاد رسی امیر المومنین (ع) کا سب سے اہم سماجی ہدف رہا ہے، پروفیسر شاتوری

امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہما السلام کا مقصد نہ صرف مظلوموں کو ان کا حق دلوانا ہے بلکہ اس طرح ظالموں کو بھی راہ راست پر لانا ہے۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے معروف قانون دان پروفیسر محمد قادری شاتوری نے اپنے ایک مضمون میں مکتب امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہما السلام میں کمزوروں کے حقوق کے تحفظ اور ظلم کے خلاف جدوجہد کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ امیر المومنین علیہ السلام نے ہمیشہ ظلم کے خلاف لڑنے اور مظلوموں کے دفاع پر تاکید کی ہے۔ اب جب کہ ہم ہفتہ امامت و ولایت میں ہیں، تو ضروری ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام کی سیرت اور کلام میں ظلم کے خلاف جنگ اور مظلوموں کے دفاع کا مختصر جائزہ لیا جائے۔

 امام علی (ع) دینی حکومت کے دو اہم اہداف بیان کرتے ہیں: مظلوموں کو ستم سے امان ملے اور خدا کی معطل شدہ حدود معاشرے پر قائم  اور نافذ جائیں گی۔

 آپ (ع) نے ابن ملجم کی ضربت کے بعد امام حسن اور امام حسین (ع) کو اپنی وصیت میں فرمایا: ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار رہو"۔

 امام خمینی (رح) نے اس فرمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مظلوموں اور محروموں کو ظالموں کے چنگل سے آزاد کرانا ہمارا فرض ہے، مظلوموں کا ساتھ دینا اور ظالموں کا دشمن ہونا ہماری ذمے داری ہے، یہی وہ فریضہ ہے کہ جس کی طرف امیر المومنین (ع) نے اپنی مشہور وصیت میں اپنے دونوں فرزندوں کی توجہ دلائی۔"

رہبر معظم انقلاب کے نقطہ نظر سے: ظالم کے دشمن بنو کا مطلب صرف یہ  نہیں کہ بس ظالم سے نفرت کرو، نہیں، یہ کافی نہیں ہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ظالم کے گریباں میں ہاتھ ڈالو۔

ظالموں اور جابروں کا گریباں نہ پکڑنے کی وجہ سے آج تک انسانیت ذلیل و رسوا ہے، اگر مومنوں کے ہاتھ ظالموں اور جابروں کے گریباں تک آجاتے تو دنیا میں ظلم اتنا زیادہ نہ ہوتا بلکہ مٹ جاتا۔ 

امیر المومنین علیہ السلام نے ایک اور جگہ فرمایا: بہترین انصاف مظلوم کی مدد کرنا ہے۔  

آپ ع حقیقی انصاف کو صرف مساوات یا غیر جانبداری تک محدود نہیں سمجھتے، بلکہ مظلوموں کے دفاع اور ان کے حقوق کی بحالی کے لیے عملی اقدام کو ضروری سمجھتے ہیں۔ 

امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ کمزوروں پر ظلم کرنا ظلم کی بدترین شکل ہے۔ 

آپ ع کے اس فرمان کی روشنی میں غزہ میں جاری سانحات اور صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں کے جرائم بدترین ظلم کے زمرے میں آتے ہیں ۔ آج غزہ کے عوام بالخصوص بچوں، خواتین اور شہریوں کو  انتہائی وحشیانہ مظالم کا سامنا ہے۔ بمباری، معاشی ناکہ بندی، نہتے شہریوں کا قتل عام اور اہم انفراسٹرکچر کی تباہی یہ سب کمزوروں کے خلاف ظلم کی واضح مثالیں ہیں۔

News ID 1933281

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha