مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے اعلی عہدیدار نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا اور جوہری پروگرام کو اپنے قومی مفادات کے مطابق آگے بڑھاتا رہے گا اور ملک کے جوہری معاملات سے متعلق کسی بھی قرارداد پر فوری ردعمل دیا جائے گا، دوسرے فریق نے بارہا تجربہ کیا ہے کہ ایران دباؤ سے متاثر نہیں ہوگا اور اپنے قومی مفادات کی بنیاد پر ہی پروگرام کو آگے بڑھائے گا۔
ایران کی جوہری تنظیم کے سربراہ نے مزید واضح کیا: اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ ایران کی بات چیت جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے فریم ورک کے اندر رہی ہے۔
یورپی طاقتیں مبینہ طور پر تہران پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف ایک نئی قرارداد پر زور دے رہی ہیں۔
اسلامی نے زور دے کر کہا کہ ایران کے خلاف اس طرح کی قرارداد قدرتی طور پر تہران کو جوابی اقدامات کرنے کا حق دے گی۔ اگر وہ سنجیدہ مشغولیت کا راستہ منتخب کرتے ہیں، تو ایران تعاون کے لیے تیار ہے؛ لیکن اگر وہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کرتے ہیں تو ایران ضروری فیصلے کرے گا۔
اس دوران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ گروسی نے اپنی طرف سے اپنے تہران کے دورے کو موجودہ کشیدگی کے درمیان اہم قرار دیا۔
انہوں نے IAEA اور ایران کے درمیان دیرینہ تعاون کا بھی اعتراف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس دورے کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ