مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج ایران کے سرکاری کیلنڈر میں قومی دفاعی صنعت کا دن منایا جا رہا ہے۔
1989 میں وزارت دفاع اور انقلابی گارڈز کو مل کر ایک نیا ادارہ بنایا گیا جسے وزارت دفاع اور مسلح افواج لاجسٹکس کا نام دیا گیا ہے۔
وزارت دفاع اور مسلح افواج لاجسٹکس "MODAFL" نے اس موقع پر ایک بیان جاری کیا جس میں دفاعی مصنوعات کی پیداوار اور مخالفین کی طرف سے لگائی جانے والی سخت پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں وزارت کے اہم کردار اور ترقی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
بیان میں ملک کے دفاعی شعبے کو قومی فخر کی علامت اور ڈیٹرنس کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ کوئی بھی ایرانی سرزمین پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔ زمینی افواج اور پاسداران انقلاب اسلامی کے پاس نہ صرف ہتھیاروں کی وافر مقدار موجود ہے ہے بلکہ انہیں برآمد بھی کرسکتے ہیں۔
ایک امریکی تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز نے اعتراف کیا ہے کہ دنیا بھر میں مختلف ممالک ایرانی ساختہ ڈرونز کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔
شاہد-136 ڈرون طیارہ روس کی یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز نے کہا کہ یہی ڈرون 13 اپریل کو اسرائیل کے خلاف ایران کے حملے میں بھی موثر ثابت ہوا تھا۔ یوکرین اور اسرائیل کے علاوہ ایرانی ڈرون جنوبی امریکی ممالک میں بھی دیکھے گئے ہیں۔ جو ایران کی بین الاقوامی دفاعی مارکیٹ میں فعال موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق 2012 سے تہران مقامی ڈرون کی تیاری میں کراکس کی مدد کر رہا ہے۔ وینزویلا کی مسلح افواج ایرانی مہاجر-2 جسے ANSU-100 کا نام دیا گیا ہے، اور جدید ترین ANSU-200، جو ایران کے شاہد-171 سے مشابہت رکھتی ہے، استعمال کرتی ہیں۔
فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے مطابق افریقہ میں بھی ایران ڈرون کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ ایتھوپیا میں ایرانی ڈرون نے شمالی علاقے میں جاری جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایتھوپیا کی فوج نے مہاجر-6 کا اسکواڈرن تعیینات کیا ہے۔
2023 میں اعلیٰ فوجی کمانڈروں کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایرانی مسلح افواج پر زور دیا کہ وہ تمام شعبوں میں اپنی تیاریوں کو بڑھاتے رہیں اور پیشرفت کا سلسلہ بند نہ کریں کیونکہ دشمنوں کے خطرات ہمیشہ برقرار رہیں گے۔
انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ فوجی تیاری دشمنوں کے خلاف ڈیٹرنس کا کام کرے گی۔
اسلامی جمہوریہ کے اعلی دفاعی حکام نے بارہا ڈرون سمیت فوجی سازوسامان کی تیاری میں ملک کی خود انحصاری کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سے ممالک ایرانی دفاعی مصنوعات خریدنا چاہتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ