مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی ریاست کرناٹک میں انتہاپسند ہندوؤں کی طرف سے ایک نہتی باحجاب مسلمان لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کو بھارت کا اصلی چہرہ قرار دیتے ہوئے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنے متعصبانہ اقدامات کے باعث بھارت کو اقلیتوں کے لیے ایک غیر محفوظ ریاست بنا دیا ہے۔ ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ظلم وبربریت کے واقعات کا رونما ہونا معمول بن چکا ہے۔مذہبی جنونیوں کی موجودگی میں ایک نہتی باحجاب مسلمان لڑکی کا نعرہ تکبیر بلند کرناکوئی معمولی واقعہ نہیں۔مسکان خان نے اپنے عمل یہ ثابت کیا ہے کہ جس کا خدا پر ایمان مضبوط ہو اسے قادر مطلق کے علاوہ دنیا کی کسی طاقت سے ڈر نہیں لگتا۔
انہوں نے کہا کہ اس لڑکی کی للکار بھارت کے جارحانہ نظام حکومت کے خلاف اعلان بغاوت ہے۔اس کاروان میں جوق در جوق لوگ شامل ہوں گے اور بھارت بہت جلد ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا۔بھارت میں مذہبی جنونیت مودی حکومت کی سرپرستی میں پروان چڑھ رہی ہے۔ایک نہتی با حجاب مسلمان لڑکی کو خوفزدہ کرنے کے لیے شدت پسندوں نے جو گھٹیا اور بزدلانہ حرکت کی لڑکی نے اللہ اکبر کے جرات مندانہ نعروں سے اس کا جواب دے کر ان مسلمانوں حکمرانوں کو بھی شرما دیا ہے جنہوں نے چانکیہ کے پیروکار کو سرکا تاج سمجھ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس نڈر بیٹی کی جرات و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ