مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی طرف سے فوجی کودتا کی ناکامی کے بعد ترک فوج کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ترک صدر نے فوجی بغاوت کی تحقیقات کے سلسلے میں مزید درجنوں فوجی افسران کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں درجنوں کرنلوں سمیت 68 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ جن ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے ان میں 22 کرنل اور 27 لیفٹننٹ کرنلز شامل ہیں۔ اب تک 19 افسران کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ترکی کے محکمہ قانون کے مطابق یہ ملزمان باغیوں کے مبینہ رہنما فتح اللہ گولن کے ساتھ بذریعہ فون رابطے میں تھے۔
اقوام متحدہ کے محکمہ انسانی حقوق کے مطابق ترک حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک ایک لاکھ 60 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور اتنے ہی سرکاری ملازمین کو بھی ملازمت سے فارغ کیا جاچکا ہے۔ 50 ہزار سے زیادہ ملزمان پر باضابطہ طور پر مقدمے چلا کر مختلف سزائیں سنائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ 15 جولائی 2016 کو ترک صدر رجب طیب اردوغان کے خلاف فوجی بغاوت ہوئی تھی۔ اگرچہ بغاوت کی کوشش ناکام ہوگئی تھی تاہم اس میں 350 سے زائد افراد ہلاک اور 2100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ترک حکومت کا الزام ہے کہ امریکہ میں مقیم جلاوطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن اور ان کی جماعت گولن موومنٹ اس بغاوت میں ملوث ہیں فتح اللہ گولن کو سعودی عرب اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
آپ کا تبصرہ