13 اپریل، 2018، 9:59 PM

سعودی عرب اور اسرائیل کا اسلامی عقائد اور دینی اعتقادات پر مشترکہ حملہ

سعودی عرب اور اسرائیل کا اسلامی عقائد اور دینی اعتقادات پر مشترکہ حملہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ کے خطیب نے عالم اسلام کو تقسیم کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کی گھناؤنی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل مشترکہ طور پر اسلامی عقائد اور دینی اعتقادات کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی کی امامت میں منعقد ہوئی ، جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ۔ نماز جمعہ کے خطبوں میں خطیب نے عالم اسلام کو تقسیم کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کی گھناؤنی سازشوں اور امریکہ و اسرائیل کے ساتھ اس کے تعاون  کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل مشترکہ طور پر اسلامی عقائد اور دینی اعتقادات کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اسلام کے ساتھ آل سعود کی دشمنی اور عداوت پہلے ڈھکی چھپی تھی لیکن اب آشکار اور طشت از بام ہوگئی ہے۔خطیب جمعہ نے برطانیہ کی اسلام کے خلاف سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  کہا کہ برطانیہ نے 300 سال قبل اسلام میں فکری انحراف پیدا کرنے کے لئے 10 افراد کو اسلامی ممالک پر مسلط کیا اور اس نے  80 سال قبل سرزمین حجاز میں وہابیت کو تشکیل دیا اور آج وہابیوں کی خیانت بتدریج مسلمانوں کے سامنے نمایاں ہوگئی ہے اور سعودی رعب کے ولیعہد نے اعتراف بھی کیا ہے کہ سعودی عرب نے وہابیت کو امریکہ  کی مرضی  اور حکم کے مطابق دنیا میں پھیلایا  اور آج وہابیت نے اسلام کے خلاف دہش ت گردی کا ایک بہت بڑا محاذ قائم کیا ہے جو اسلام کی روح اور تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔

آیت اللہ امامی کاشانی نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکی ، اسرائیلی اور سعودی مثلث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج شام، عراق، فلسطین، یمن، لبنان ، افغانستان ، لیبیا اور دیگر اسلامی ممالک میں مذکورہ تین ممالک مشترکہ طور پر  تباہی اور بربادی پھیلا رہے ہیں۔

آیت اللہ امامی کاشانی نے عید مبعث حق کی شناخت اور بیداری کی عید قراردیتے ہوئے کہا کہ عید بعثت  اسلام کی عزت ، آبرو اور سربلندی کی عید ہے اور اس عید سعید کے موقع پر ہم تمام مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

News ID 1880028

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha