30 اکتوبر، 2017، 2:05 PM

ایران کے دفاعی امور کا کسی بیرونی ملک سے کوئی تعلق نہیں/سعودی عرب کا ہاتھ یمنی شہریوں کے خون سے رنگین

ایران کے دفاعی امور کا کسی بیرونی ملک  سے کوئی تعلق نہیں/سعودی عرب کا ہاتھ یمنی شہریوں کے خون سے رنگین

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے دفاعی مسائل اور میزائل نظام کو ملک کا اندرونی مسئلہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے دفاعی امور اور میزائل سسٹم کا کسی بیرونی ملک اور شخص سے کوئی تعلق نہیں ہےسعودی عرب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے امریکی اور اسرائیلی ناپاک منصوبے پر عمل کررہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایران کے دفاعی مسائل اور میزائل نظام کو ملک کا اندرونی مسئلہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے دفاعی امور اور میزائل سسٹم کا کسی بیرونی ملک اور شخص سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ایران کے دفاعی معاملات اور مسائل پر کسی سے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے ایران کو اپنے قومی اور ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کو مسلّم حق ہے ہم اپنے دفاعی امور کو کسی دوسرے کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ ایران کے ساتھ خصومت اور عداوت رکھنے والے ممالک تو جدید ترین ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش و جستجو میں ہیں جبکہ وہ ایران کو روایتی ہتھیاروں سے بھی محروم رکھنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں۔ ایرانی ترجمان نے کہا کہ امریکہ پہلے دوسرے ممالک کو غیر مسلح کرکے پھر ان پر جنگ مسلط کرتا ہے ۔ ایرانی حکام امریکہ کے مکر و فریب سے آگاہ اور آشنا ہیں۔

ایرانی ترجمان نے ایران کے خلاف سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی ہرزہ سرائی کو سعودی عرب کا ہمیشگي مشغلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ریاض اجلاس کے اعلامیہ کی ایران کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ یمن پر جنگ سعودی عرب  نے مسلط کی اور یمن کے 30 ہزار بے گناہ شہریوں کے خون میں سعودی عرب کے ہاتھ رنگين ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو اچھی طرح معلوم ہے کہ قطر، شام، عراق ، افغانستان ، یمن اور لیبیا کے امور میں سعودی عرب آشکارا مداخلت کررہا ہے سبھی جانتے ہیں کہ خطے میں سعودی عرب عدم استحکام پیدا کررہا ہے سبھی جانتے ہیں سعودی عرب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے امریکی اور اسرائیلی ناپاک منصوبے پر عمل کررہا ہے۔

News ID 1876313

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha