مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغان حکومت نے 26 اپریل کو صوبہ ننگر ہار میں کی گئی کارروائی میں افغانستان، پاکستان اور اس سے ملحقہ علاقوں کےلیے داعش کی ذیلی شاخ داعش خراسان کے سربراہ عبدالحسیب کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔اطلاعات کے مطابق 26 اپریل کو پاکستان سے ملحقہ افغان صوبے ننگر ہار کے ضلع اچین میں غاروں اور سرنگوں پر مشتمل داعش کے کمپلیکس کے خلاف افغان فورسز کی جانب سے کارروائی کی گئی، جس میں داعش کے 35 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن میں داعش خراسان کا سربراہ شیخ عبدالحسیب بھی شامل ہے۔افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ داعش کے افغانستان میں سربراہ عبد الحسیب ہلاک ہو گئے ہیں۔ داعش کے سربراہ کی ہلاکت 10 روز قبل افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں ہونے والے اسپیشل فورسز کے ایک آپریشن کے دوران ہوئی۔داعش نے دو سال قبل افغانستان، پاکستان اور دوسرے پڑوسی ممالک میں اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کےلیے ’’داعش خراسان‘‘ کے نام سے ایک ذیلی تنظیم قائم کی تھی جو اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان اور افغانستان میں خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتیں کرچکی ہے۔ اس وہابی دہشتگرد تنظیم کے پہلے امیر حافظ سعید تھے، جن کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد عبدالحسیب کو نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ داعش کو پس پردہ امیرکہ، اسرائيل اور سعودی رعب کی خفیہ ایجنسیوں کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔
افغان حکومت نے 26 اپریل کو صوبہ ننگر ہار میں کی گئی کارروائی میں افغانستان، پاکستان اور اس سے ملحقہ علاقوں کےلیے داعش کی ذیلی شاخ داعش خراسان کے سربراہ عبدالحسیب کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
News ID 1872332
آپ کا تبصرہ