مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک پارلیمنٹ نے غاصب صہیونی اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے حکومتی پلان کی منظوری دے دی ہے، اس منظوری کے بعد ترک اسرائیل تعلقات میں6 برسوں سے جاری تعطل عملی طور پرختم ہو گیا ہے۔ اس بارے میں ترکی اور اسرائیل کے مابین اتفاق رائے گزشتہ ماہ ہوا تھا اطلاعات کے مطابق دونوں ملکوں کے سفیرجلد ہی اپنی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ انقرہ حکومت نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات2010 میں غزہ جانے والے امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد منقطع کیے تھے، دونوں ملکوں نے باقاعدہ ڈیل کے تحت سفارتی روابط بحال کیے ہیں جس کے تحت اسرائیل ترکی کو 20 ملین ڈالر تاوان ادا کرے گا۔
ادھر ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ امریکہ ہمارادشمن نہیں اسٹرٹیجک پارٹنر ہے، دوطرفہ تعلقات میں اونچ نیچ آسکتی ہے تاہم ہمیں ان عناصرکا خاتمہ کرنا ہے جو باہمی تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے تصدیق کی کہ امریکی نائب صدر جوبائیڈن اگلے ہفتے ترکی کادورہ کریںگے جبکہ امریکی تکنیکی وفد ترک جوڈیشل حکام سے ملاقات کے لیے22اگست کو انقرہ پہنچے گا۔
آپ کا تبصرہ