مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رکن اور لندن کے نومنتخب مسلمان میئرصادق خان لندن نے حلف اٹھا لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق لندن میں نومنتخب میئر کی حلف برداری کی تقریب میں شہری عمائدین ،پارٹی رہنمااور اعلیٰ حکام کی اکثریت نے شرکت کی۔برطانوی دارالحکومت کے نومنتخب میئرکی حلف برداری کی تقریب کیتھیڈرل چرچ میں ہوئی جس میں نومنتخب ارکان کےعلاوہ لیبر پارٹی کے رہنماؤں اورشہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لندن کے میئر کا حلف اٹھانے کے بعد صادق خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ ایک دن لندن کے میئر بن جائیں گے، تقریب حلف برداری کے لیئے ایک چرچ کا انتخاب انہوں نے خود کیا ہے کیونکہ وہ سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ لندن میں رہنے والے تمام افراد کی نمائندگی کرتے ہیں۔نومنتخب میئر نے کہا کہ میرا وعدہ ہے کہ اب لندن کی ہر چیز بہترہوگی، میں شہر کو بہتربنانے کے لئے ہرممکن کوشش کروں گا اور شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لئے بھرپور کردار ادا کروں گا۔
واضح رہے کہ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد صادق خان لندن کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہوئے ہیں، ان کے مدِ مقابل زیک گولڈ اسمتھ تھے جو کہ کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار تھے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق صادق خان 44 فیصد ووٹوں کے ساتھ سر فہرست رہے جب کہ زیک گولڈ سمتھ نے 35 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
صادق خان 1970 میں لندن میں پیدا ہوئے، ان کے 6 بہن بھائی ہیں جب کہ ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے، وہ لندن شہر کے جنوب میں رہتے ہیں جہاں مختلف قومیتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں، ان کے والد بس ڈرائیور تھے اور ان کا ایک بھائی مکینک کا کام کرتا رہا۔ صادق خان ڈینٹسٹ بننا چاہتے تھے لیکن ان کے ایک استاد نے انھیں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ انسانی حقوق کے علمبردار بنے اس کے علاوہ انہوں نے نسل پرستی کے خاتمے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ 2005 میں وہ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور 2008 میں وہ کمیونیٹیز کے وزیر بنے جب کہ اس کے بعد انھیں ٹرانسپورٹ کا وزیر بنایا گیا تھا۔
آپ کا تبصرہ