مہر خبررساں ایجنسی نے سما کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینی علاقہ غزہ پٹی میں اسرائیل کے گزشتہ سولہ دنوں سے جاری محاصرے اور سرحدی چوکیوں کی بندش کیوجہ میں آٹا اور ایندھن ختم ہو گیا ہے اور اسرائیل کی اس بربریت پر عرب ممالک کی مکمل خاموشی ان کی طرف سے یہودیوں کی حمایت کی واضح دلیل ہے۔
روٹی تیار کرنے والی ایسوسی ایشن کے صدر عبد الناصر العجرمی نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے تسلسل کیوجہ ہمارے لئے دو دن بعد اہالیان غزہ کو روٹی فراہمی کا کام نا ممکن ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں سنتالیس نان بائی دوکانداروں میں سے ستائیس اپنی دکانیں بند کرچکے ہیں۔ بیس، اس وقت کام کر رہے ہیں، جبکہ چند اور نان بائیوں کی دکانیں بجلی کی بندش، آٹے اور گیس کی کمی کی وجہ سے جزوی طور پر کام کر رہی ہیں۔ عبد الناصر کے مطابق غزہ میں گندم موجود ذخیرہ ختم ہونے پر فلور ملزکا کام بند ہو گیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں سب سے بڑی فلور مل کے ہاں آٹا تیاری کا کام بدھ سے تعطل کا شکار ہے۔عبد الناصر العجرمی نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرانے کے سلسلے میں اسرائیل پر زور دیں تاکہ بھوک اور افلاس کے مارے فلسطینیوں کو دو وقت کی روٹی فراہمی کا کام از سر نو شروع کیا جا سکے۔ادھر دوسری جانب اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کو بیرونی دنیا سے ملانے والی پانچوں سرحدی چوکیاں غیر معینہ مدت تک بند رکھے گا۔ اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے عالمی اور مقامی تنظیموں کے مطالبات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے علاقے میں اشیائے خورد و نوش کی فراہمی کی اجازت نہیں دی۔ ادھر سعودی عرب کے بادشاہ نے اسرائیلی وزير اعظم کو ادیان کی نامنہاد کانفرنس میں دعوت دےکر فلسطینیوں کے زخوں پر نمک پاشی کی ہے سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک غزہ میں فلسطینی عربوں پر ہونے والے مظالم پر مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ یہودی اور سعودی ملکر غزہ میں وہ کام کررہے ہیں سن 61 ہجری میں کربلا کے میدان میں ان کے دادا یزيد نے کیا تھا۔ اسرائيلی مظالم کے خلاف عربوں کے سکوت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عرب ممالک کے رہنماؤں کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں اور وہ صرف امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ