16 نومبر، 2024، 4:30 PM

صیہونی رجیم لبنان کے خلاف غیر روایتی ہتھیار استعمال کر رہی، لبنانی مصنف

صیہونی رجیم لبنان کے خلاف غیر روایتی ہتھیار استعمال کر رہی، لبنانی مصنف

صیہونی حکومت کی طرف سے کلسٹر ہتھیاروں اور سفید فاسفورس کے استعمال سے لبنان میں جنگ کے تباہ کن نتائج اس جنگ تک محدود نہیں ہوں گے بلکہ اس کے بعد بھی لبنان کو شدید نقصان پہنچے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے النشرہ ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت جولائی 2006 میں لبنان پر اپنے سابقہ ​​حملے کی طرح اس وقت بھی جنوبی علاقوں اور دریائے لیطانی کے شمالی اور جنوبی کنارے کے دیہاتوں پر حملوں میں کلسٹر اور فاسفورس بموں کا استعمال کررہی ہے۔

اس جارحیت کے جنوبی لبنان کے دیگر علاقوں میں بھی دہرائے جانے کا اندیشہ ہے، کیونکہ یہ بم جنوبی لبنان میں زیتون کے باغات اور زرعی علاقوں کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور اس صورت میں جنگ کے اختتام پر یہ زمین زرعی استعمال کے قابل نہیں رہیں گی۔

صیہونی رجیم نے 2006 میں بھی ایسے ہی وحشیانہ حملے کئے تھے جس کے نتیجے میں 200 سے زائد عام لبنانی شہریوں کی شہادت ہوئی تھی جن میں زیادہ تر کسان اور چرواہے تھے جب کہ کم از کم 500 شہری زخمی ہوئے تھے۔

لبنان کے ایک مصنف اور سیاسی کارکن عماد خشمان نے النشرہ کو بتایا کہ صیہونی حکومت نے لبنان پر اپنے حملے کے آغاز سے ہی مختلف قسم کے گولہ بارود اور ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جن میں سے بعض غیر روایتی ہیں۔

کلسٹر اور فاسفورس بموں جیسے تباہ کن ہتھیار لبنان کے دیہاتوں، شہروں اور عمارتوں کے خلاف استعمال کیے جاتے ہیں اور ان علاقوں کے علاوہ لبنان کے باغات اور زرعی زمینوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔

یہ خطرات ماحولیات اور مٹی کی زرخیزی کو پہنچنے  والے علاوہ کسانوں کے مستقبل کی فصلوں کو بھی تباہ کر دیتے ہیں۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ سفید فاسفورس کے بہت خطرناک اور مضر اثرات ہوتے ہیں، اس کا دھواں انسانوں کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ماحول اور مٹی پر تباہ کن اثرات مرتب کرنے کے علاوہ، یہ حملوں کے دوران بڑے پیمانے پر آگ لگنے کا بھی سبب بنتا ہے۔

اس لبنانی ماہر کے مطابق صیہونی حکومت نے 2006 کی جنگ کی طرح بہت پہلے کلسٹر بموں کا استعمال شروع کیا تھا اور انہیں لبنان کے زرعی کھیتوں، باغات اور چراگاہوں کے خلاف استعمال کیا تھا تاکہ ان کے نقصانات کی تاریخ صرف فریقین کے درمیان جاری جنگ تک محدود نہ رہے۔

عماد خشمان کے مطابق، غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کے باوجود صیہونی حکومت؛ ایک بار پھر، ان ہتھیاروں کو جنگ میں استعمال کررہی ہے اور جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں بالخصوص القنطرہ، دیرسریان، الطیبہ، وادی حجیر اور رود لطانی میں کلسٹر بموں کے بار بار استعمال کے شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: اس طرح اگر جنگ رک بھی جاتی ہے تو لبنان کو ایک نئی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا اور بہت سے شہری شہید ہو جائیں گے اور بہت سوں کی زندگی درہم برہم ہو جائے گی اور وہ اپنی زرعی زمینوں کو استعمال نہیں کر سکیں گے۔ لہذا عالمی برادری کو صیہونی رجیم پر ان ہتھیاروں کے عدم استعمال کے لئے دباو ڈالنا چاہئے۔

News ID 1928162

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha