مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، سانحہ پارا چنار اساتذہ کے بہمانہ قتل عام کیخلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان لاہور ڈویژن کے زیراہتمام ملک بھر کی طرح لاہور پریس کلب کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے دہشتگردی کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاجی مظاہرے سے علامہ سید حسن رضا ہمدانی، نقی مہدی، نجم خان، علامہ محمد خان اور آفتاب ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کی باشعور اور غیور قوم نے وطن پرستی کے پرچم کو ہمیشہ بلند رکھا، ہم عرصہ دراز سے مقتدر حلقوں کو متوجہ کرتے رہے کہ پارا چنار میں دشمن ناامنی چاہتا ہے، لیکن کسی نے کان نہیں دھرے، پارا چنار میں شیعہ سنی پُرامن زندگی گزار رہے ہیں، پارا چنار کے شیعہ سنی زمینی تنازعات کو محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن بعض نامرئی طاقتیں یہان امن نہیں چاہتیں۔
انہوں نے کہا کہ معلم جو علم کا نور پھیلانے اور جہالت کو ختم کرنا چاہتے ہیں، انہیں انتہائی انسانیت سوز طریقے سے شہید کیا گیا۔ اس واقعہ کا مقصد پارا چنار کے لوگوں کو مشتعل کرکے علاقے کو جنگ میں دھکیلنا ہے، واقعے میں ملوث قاتلوں کا نہ پکڑا جانا تشویشناک ہے۔ کچھ نامرئی طاقتیں پورے ملک کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں۔ کے پی کے بعض حکام نے کہا یہ زمین کا تنازعہ تھا جبکہ ایسا نہیں شیعہ سنی وہاں ملکر کر رہتے ہیں۔ یہ نامرئی طاقتوں کی کارروائی ہے، امن کے ذمہ دار سیاستدانوں کو اٹھانے اور ان کے کپڑے اتارنے میں مصروف ہیں اور امن کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ فرقہ واریت پھیلانے والوں کو اس خطے میں نفرت پھیلانے کے لیے گراونڈ فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مظلوموں کیساتھ کھڑے ہیں اور پوری پاکستانی قوم سے کہتے ہین ان مظلوموں کی حمایت میں نکلیں۔ ہم ملک میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ یہ ملک سنی شیعہ غیر مسلم سب کا وطن ہے۔ یہاں سب کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔ ہم قاتلوں کی گرفتاری اور کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس وطن میں کتنے باوفا شہری مسنگ ہیں وہ نہیں بھاگ سکتے، لیکن احسان اللہ احسان جیسے قاتلوں کو بھاگنے کی اجازت ہے۔ ملک میں کسی کی جان محفوظ ہے نہ مال محفوظ ہے۔ ملک کو لاقانونیت سے نکالنے اور آئین کی سربلندی اور قانون پر عملداری کیلئے ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا۔ اس ملک کے بے گناہ شہریوں کو وطن سے وفا کی سزا کیوں دی جا رہی ہے۔ اگر قوم چپ رہی تو لاشیں گرتی رہیں گی۔ لاشیں اُٹھانے کی بجائے آواز اٹھائیں تاکہ یہ سلسلہ رک سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم شیعہ سنی اکھٹے ہیں ہم کسی کو نفرت نہیں پھیلانے دیں گے۔ اس ملک میں جو سنی شہید ہے وہ بھی ہمارا بھائی ہے، شیعہ ہمارا بھائی ہے حتی غیر مسلم جو وطن کی خاطر شہید ہوا وہ بھی ہمارا بھائی ہے۔ ہم شیعہ سنی کے درمیاں جنگ نہیں ہونے دیں گے۔ ہم نامرئی طاقتوں کو ناکام کریں گے۔ ہم اپنے حقوق کی جنگ شیعہ بن کر نہیں پاکستانی بن کر لڑیں گے، ان شہیدوں کے پاکیزہ خون سے دشمن ناکام ہو گا، دشمن خدا کے قہر و غضب اور عوام کے قہر و غضب کا شکار ہو گا، ہم اپنے سنی شہید بھائی اور شیعہ اساتذہ و مزدوروں کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جب سے بعض حلقوں نے امریکہ کے مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی ہمارا ملک ناامنی کا شکار ہوتا گیا۔ شہید ہونیوالے اساتذہ نے متعلقہ سکیورٹی حکام کو خطرات سے آگاہ کیا اور سکیورٹی مانگی تھی، لیکن نہیں دی گئی۔ سکیورٹی اداروں کا ان اساتذہ کو سکورٹی نہ دینا شدید غفلت ہے، جس کیوجہ سے یہ المناک سانحہ پیش آیا۔
آپ کا تبصرہ