ظہور مہدی
شاعر: ابراہیم نوری_ پاکستان
کھلیں گے لب جب پئے بیان ظہور مہدی
خفا تو ہونگے یہ دشمنان ظہور مہدی
نبوت مصطفی پہ جسکو یقین ہوگا
وہی اٹھائے گا بس نشان ظہور مہدی
ہے صاف ظاہر یہ بات حالات حاضرہ سے
بہت ہی نزدیک ہے زمان ظہور مہدی
اس امتحاں کی ابھی سے تیاریاں کرو تم
بہت کٹھن ہے یہ امتحان ظہور مہدی
مسافران رہ حقیقت ہیں در حقیقت
یہ عاشقاں اور یہ راہیان ظہور مہدی
مجھے بلال امام مہدی کہو اے لوگو
کہ روز دیتا ہوں میں اذان ظہور مہدی
وہ جنکی عقل و خرد پہ پردہ پڑا ہوا ہے
وہی تو ٹھہرے ہیں منکران ظہور مہدی
ہیں نور چشم ولید کعبہ بھی جانشیں بھی
سو کعبہ کیونکر نہ ہو مکان ظہور مہدی
طہارت ذہن و دل ہے نوری بہت ضروری
برائے تفہیم داستان ظہور مہدی
آپ کا تبصرہ