مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سینیٹ کے سربراہ میاں رضا ربانی نے پاکستانی وزیر دفاع خرم دستگیر کی طرف سے سعودی عرب میں پاکستانی فوج کے دستے تعینات کرنے کے بارے میں بیان کو مسترد کردیا۔ پاکستانی سینیٹ کے سربراہ میاں رضا ربانی نے وزیر دفاع خرم دستگیر کو سعودی عرب میں پاک فوج کی تعیناتی کی تفصیلات بتانے سےانکار کرنے پر توہین پارلیمنٹ کی کارروائی کیے جانے کی بھی دھمکی دی ہے۔سینیٹ اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے خرم دستگیر کی جانب سے دی جانی والی بریفنگ کو مسترد قرار دے دیا۔اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ نے وزیر دفاع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمنٹ سے کوئی معلومات چھپا نہیں سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر دفاع ان کیمرا اجلاس میں بریفنگ دینا چاہتے ہیں تو انہیں موقع فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیوں نہ وزیراعظم اور آپ کے خلاف توہین پارلیمنٹ کی کارروائی کی جائے کیونکہ پارلیمنٹ کی توہین کی ذمہ داری وزیر اعظم اور آپ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور آپ اس فیصلے سے آگاہ تھے مگر اس پر ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور پارلیمنٹ کو ایک پریس ریلیز سے اس فیصلے کا پتا چلا۔ پاکستانی وزیر دفاع نے وضاحتی بیان پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان غیرجانبدار ملک ہے اور یہاں دس ہزار سعودی فوجیوں کی تربیت کی گئی ہے جبکہ میں اس فیصلے سے متعلق آگاہ تھا۔
رضا ربانی نے وزیر دفاع کا بیان سننے کے بعد کہا کہ 'جو بیان آج دیا جا رہا ہے، یہ بیان آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز سے پہلے کیوں نہیں دیا گیا جبکہ وزیر اعظم نے فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کی منظوری دی تھی۔جس پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فوجی دستے ٹریننگ کے لئے سعودی عرب بھیجے جا رہے ہیں اور سعودی عرب بھیجی جانے والی فوج کی تعداد ایک ہزار ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے 1 ہزار 6 سو فوجی اہلکار پہلے سے سعودی عرب میں موجود ہیں اور مزید فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کی منظوری وزیر اعظم نے دی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے وزیر دفاع کے بیان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس صورتحال سے تو ہم پہلے سے ہی واقف ہیں'۔اجلاس کے دوران سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی وزیر دفاع کے بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر دفاع کے بیان کے باوجود تمام خدشات برقرار ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب پاکستان سے 2015 میں یمن جنگ کے آغاز کے بعد سے فوجی دستے کا مطالبہ کر رہا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے یمن تنازعہ پر غیر جانبداری کی قرار داد منظور ہونے کے بعد سے مزید پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔
آپ کا تبصرہ