مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے والے افغان شہریوں پر گولی چلانے کے احکامات صادر کردیئے ہیں۔ چمن بارڈر کو سیہون میں درگاہ لعل شہباز قلندر پر ہونے والے دھماکے کے بعد سکیورٹی کے انتظامات سخت کرتے ہوئے بند کردیا گیا ہے۔ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سامان کی آمدورفت سمیت تمام ٹریفک بند ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق کسی بھی علاقے سے غیرقانونی طور پرپاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے افغان شہری پر گولی چلانے کے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں۔ ایف سی ترجمان کے مطابق چمن بارڈر پر موجود پاک افغان فرینڈ شپ گیٹ غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ بارڈر حکام کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام ٹریفک بھی غیر معینہ مدت تک بند رہے گا۔ افغان ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گرد خود پاکستانی حکومت کی آستینوں میں چھپے ہوئے ہیں جن کے خلاف پاکستانی حکومت کارروائی کرنے سے پرہیز کررہی ہے اور عوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے نزلہ افغانستان پر گرا رہی ہے۔ ادھر افغان صدر کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں جن میں وہابی مدارس اور اردارے بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ لال شباز قلندر کے مزآر پر وہابی دہشت گردوں کے حملے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ بعض ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے سلسلے میں حکومت کے اعداد و شمار بھی غلط ہیں۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کے بجائے اصل وہابی دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کررہی ہے جو پاکستانی عوام کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔
پاکستانی حکومت نے غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے والے افغان شہریوں پر گولی چلانے کے احکامات صادر کردیئے ہیں۔
News ID 1870560
آپ کا تبصرہ