مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کو حراست میں لینے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایس ایس پی راؤ انوار بھاری نفری کے ہمراہ بفر زون میں خواجہ اظہار الحسن کی رہائش گاہ پہنچے اور انہیں ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر ساتھ لے گئے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت اہم رہنما موجود تھے جن کی راؤ انوار سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے راؤ انوار کو معطل کردیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہارالحسن کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیا ،میں راؤ انوار سے وارنٹ مانگتا رہا، مجھے نہ وارنٹ دکھائےگئے نہ ہی الزام بتایا گیا ۔ترجمان وزیر اعلیٰ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن کے گھر چھاپہ مارنے والے ایس ایچ او سہراب گوٹھ کو معطل کردیا ہے۔ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ سےواقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ مطلوب ملزم رئیس ماما اوراس کے ساتھی کی علاقے میں موجودگی پر چھاپا مارا گیا، پولیس اہلکاروں کو معلوم نہیں تھا کہ یہ گھر خواجہ اظہار الحسن کا ہے۔
پاکستان کی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کو حراست میں لینے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کردیا ہے۔
News ID 1866957
آپ کا تبصرہ