مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق افغانستان کے حکام پاکستان پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ پاکستان افغان طالبان کی حمایت اور پشتپناہی کررہا ہے جبکہ اب پاکستان نے بھی افغانستان پرپاکستانی طالبان کی حمایت کا الزام عائد کردیا ہے۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشت گرد براستہ افغانستان پاکستان میں داخل ہوتے ہیں جبکہ تحریک طالبان پاکستان کو افغان اداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔ خواجہ آصف کے مطابق ہم اس بات کے خواہاں ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے معاملات ٹھیک ہوجائیں، اس وقت پاک افغان تعلقات میں تلخی عروج پر ہے۔ ہمیں تلخیاں دور کرنا ہوں گی کیونکہ جیسا سلسلہ چل نکلا ہے اس سے تعلقات اور حالات مزید خراب ہوں گے۔ رواں ماہ افغان فورسز کی طورخم بارڈر پر فائرنگ سے ہمارے میجر علی جواد شہید اور 1 سپاہی سمیت 9 افراد زخمی ہوئے۔ ہمارا افغانستان سے کوئی جھگڑا نہیں لیکن ہمیں شکایت ہے کہ افغانستان سے دہشت گرد پاکستان آتے ہیں۔ پاکستان میں قتل و غارت کی ذمہ دار کالعدم تحریک طالبان پاکستان جبکہ پاکستان میں موجود ٹی ٹی پی کو افغان اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اور ان کے متعدد رہنما بھی افغانستان کی پناہ میں بیٹھے ہیں۔۔ ادھر افغان صدر سمیت کئی افغان حکام اس سے قبل پاکستان پر افغان طالبان کی سرپرستی اور حمایت کا الزام عائد کرتے رہے ہیں جبکہ افغانستان طالبان کے ہلاک ہونے والے رہنما ملا اختر منصور کے پاس سے پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ برآمد ہوا جس کے بعد پاک افغان تعلقات میں کافی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے اوردونوں ممالک کے حکام کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
افغانستان کے حکام پاکستان پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ پاکستان افغان طالبان کی حمایت اور پشتپناہی کررہا ہے جبکہ اب پاکستان نے بھی افغانستان پرپاکستانی طالبان کی حمایت کا الزام عائد کردیا ہے۔
News ID 1864790
آپ کا تبصرہ