مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق امریکی سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے العربیہ سے گفتکو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائن الیون حملوں میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ میں تبدیلی عمل میں لائی گئی ہے۔ 28صفحات پر مشتمل جائزہ رپورٹ جلد جاری کردی جائے گی ۔
امریکی سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے کہا ہے کہ نائن الیون حملوں میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کا معاملہ صاف کرنے کے لیے 28صفحات پر مشتمل کانگریس رپورٹ جلد جاری کردی جائے گی اور وہ اسے سپورٹ کریں گے ۔
سعودی عرب کےسرکاری ٹی وی العربیہ سے گفتگو میں سی آئی اے کے سرابراہ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سعودی عرب کے نائن الیون حملوں میں ملوث ہونے کی رپورٹ ابتدائی تھی ۔ تاہم جائزہ رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب حکومت اور کسی سرکاری عہدیدار کا کا نائن الیون حملوں میں ملوث دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔
اس سے قبل گزشہ ماہ امریکی سینیٹ نے نائن الیون حملوں کی ذمہ داری سعودی عرب پر ڈالنے کا بل منظور کیا تھا ۔
بل کے تحت نائن الیون کے حملوں میں مرنے والوں کے لواحقین سعودی حکومت کے خلاف مقدمہ اور تاوان کا مطالبہ کر سکیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے بل کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی تھی جبکہ سعودی عرب کا کہنا تھا بل منظور ہونے کی صورت میں وہ امریکہ میں موجود ساڑھے سات سو ارب مالیت کے اثاثے فروخت کردے گا۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے نائن الیون دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں لیکن سعودی عرب کی حکومت نے امریکہ کو اتنی رقم ادا کردی ہے جس کے بعد امریکی حکومت نے سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کردیا ہے سعودی عرب عالمی سطح پر دہشت گردوں کی حمایت کے سلسلے میں بدنامی سے بچنے کے لئے بڑے پیمانے پر مال و دولت خرچ کررہا ہے امریکہ نے سعودی عرب کو پہلے حقائق کی بنا پر ملوث کرنے اور پھر پیسہ لیکر اسے بچآنے کی کوش کررہا ہے۔
امریکی سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے کہا ہے کہ نائن الیون حملوں میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ میں تبدیلی عمل میں لائی گئی ہے۔
News ID 1864690
آپ کا تبصرہ