مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے پاکستان کے دو روزہ دورے کے اختتام پر نامہ نگاروں کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان خطے کے مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں ہم فکر اور ہم عقیدہ ہیں اور علاقائي مسائل کو باہمی مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے ایران خطے میں پائدار امن کا خواہاں ہے۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کے استقلال کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے اور ہمیشہ پاکستانی عوام اور حکومت کے ساتھ رہا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران دو برادر اسلامی اور ہمسایہ ممالک ہیں جن کے آپس میں گہرے مشترکہ اسلامی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔
صدر حسن روحانی نے پاکستان کی انرجی کے شعبہ میں تعاون کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے گیس پائپ لائن وعدے کے مطابق پاکستان کی سرحد تک پہنچا دی ہے اور اب پاکستان اپنے حصے میں گیس پائپ لائن بچھا کر اپنے عوام کی انرجی کی ضرورت کو پورا کرسکتا ہے اور ایران اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔
صدر حسن روحانی نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں پائدار امن کا خواہاں ہے اور ایران و سعودی عرب باہمی مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرسکتے ہیں اور اس سلسلے میں بعض دیگر ممالک منجملہ پاکستان نے بھی تلاش وکوشش کی ہے ۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان اصل کشیدگی داعش کے متعلق تھی سعودی عرب شام میں داعش اور النصرہ دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کررہا رہا تھا جبکہ ایران نے شام کی قانونی اور منتخب حکومت کی درخواست پر اس کی حمایت کی اور سعودی عرب پانچ سال سے شام میں داعش اور النصرہ دہشت گردوں کے ذریعہ شام کی قانونی حکومت کو گرانے کی کوشش کررہا ہےلہذا سعودی عرب اور ایران کے درمیان اختلاف کی سب سے بڑی وجہ داعش اور النصرہ دہشت گرد تنظیمیں تھیں اور اب سعودی عرب خود بظاہر ان تنظیموں کے خلاف ہوگیا ہے لہذا جھگڑا خود بخود ختم ہوجائے گا۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کا سعودی عرب سے کشیدگی بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ عالم اسلام میں اس وقت کشیدگی ختم کرنے کی ضرورت ہے اور کشیدگی کے خاتمہ سے ہی اسلامی ممالک میں اقتصادی خوشحالی آسکتی ہے اور لوگوں کی معیشت درست ہوسکتی ہے جبکہ دشمن اسلامی ممالک کے اقتصاد کو تباہ و برباد کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے۔
صدر حسن روحانی نے افغانستان کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان دو اہم ممالک ہیں جن کا افغانستان کے بارے میں ہمیشہ قریبی تعاون رہا ہے اور اب بھی ایران افغانستان کے بارے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے ایران کی خواہش ہے کہ افغانستان کے مسلمان بھی امن و سکون سے زندگی بسر کرسکیں۔
آپ کا تبصرہ