مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ حج میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کے سرپرست جناب حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی عسگر نے ایرانی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے حکام کی نااہلی ،بد نظمی ،غفلت اورانسانی کرامت و شرفات پر عدم توجہ کی بنا پر حج کے دوران منی میں ایک اور دلخراش حادثہ رونما ہوا ہے جس میں اب تک 2000 حاجی جاں بحق اور 2500 سے زائد زخمی اور سیکڑوں حاجی لاپتہ ہوگئے ہیں۔ان واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی حکام میں حج کے انتظامی امور کی صلاحیت موجود نہیں ہے اور سعودی حکومت کی نظر میں انسانی جانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا کہ اب 131 ایرانی شہید جبکہ 70 سے زائد زخمی اور 365 ایرانی حاجی لاپتہ ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے لاپتہ حاجیوں کی تلاش کے لئے 4 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ اور زخمی حاجیوں کا علاج ایران کے طبی کیمپوں میں جاری ہے۔ ولی فقیہ کے نمائندے نے اس ہولناک واقعہ پر رہبر معظم اور ایرانی قوم کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مکہ مکرمہ میں موجود ایرانی حکام امداد رسانی کے سلسلے میں اپنی تمام کوششیں انجام دے رہے ہیں۔ عرب ذرائع کے مطابق منی کا المناک سانحہ اس وقت پیش آیا جب سعودی عرب کے وزیر دفاع محمد بن سلمان منی سے گزررہے تھے اور اس کی سکیورٹی کے لئے منی کے کئي راستے بند کردیئے گئے جس کی وجہ سے یہ المناک اور خونی حادثہ پیش آیا جس میں 2000 سے زائد حاجی شہید اور 2500 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔جبکہ سیکڑوں حاجی لاپتہ ہیں۔
سعودی عرب کے حکام اور بادشاہ کی نااہلی ،بد نظمی ،غفلت اورانسانی کرامت و شرفات پر عدم توجہ کی بنا پر حج کے دوران منی میں ایک اور دلخراش حادثہ رونما ہوا ہے جس میں اب تک 2000 حاجی جاں بحق اور 2500 سے زائد زخمی اور سیکڑوں حاجی لاپتہ ہوگئے ہیں۔ان واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی حکام میں حج کے انتظامی امور کی صلاحیت موجود نہیں ہے اور سعودی حکومت کی نظر میں انسانی جانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔
News ID 1858399
آپ کا تبصرہ