11 دسمبر، 2010، 10:53 AM

امن کا نوبل انعام

امن کا نوبل انعام سیاسی ہتھکنڈہ // 20 ممالک نے نوبل انعام کو رد کردیا

امن کا نوبل انعام سیاسی ہتھکنڈہ // 20 ممالک نے نوبل انعام کو رد کردیا

ذرائع کے مطابق امن کا نوبل انعام اپنے اصلی راستہ سے منحرف ہوگيا ہے اور اب یہ انعام امن پسند لوگوں کے بجائے جنگي جرائم میں ملوث افراد کو دیا جاتا ہے یا ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو مغربی ممالک کی شہ پر اپنے ملک کےامن و امان کو درہم و برہم کرنے میں ملوث ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امن کا نوبل انعام اپنے اصلی راستہ سے منحرف ہوگيا ہے اور اب یہ انعام امن پسند لوگوں کے بجائے جنگي جرائم میں ملوث افراد کو دیا جاتا ہے یا ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو مغربی ممالک کی شہ پر اپنے ملک کےامن و امان کو درہم و برہم کرنے میں ملوث ہیں۔۔ یہ انعام ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کا امن و صلح سے کوئي واسطہ نہیں گذشتہ برس امن کا نوبل انعام امریکہ کے صدرباراک  اوبامہ کو دیا گیا جو پوری دنیا میں بد امنی پھیلائے ہوئے ہیں اسی طرح امن کا نوبل انعام اسرائیل کے صدر شمعون پرز اور اسرائیل کے سابق وزراء اعظم کو بھی دیا گیا ہے جنکے جنگي جرائم میں ملوث ہونے میں کسی کو بھی کوئی شک و شبہ نہیں ، انہی قرائن کے پیش نظرامریکہ اب امن نوبل انعام یا صیہونی لابی امن کے نام نہاد نوبل انعام کو دنیا میں سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کررہے ہیں لیکن چین نے اس انعامکو غلط انعام قراردیکرانعام پانے والے کو نہ صرف اس تقریب میں جانے کی اجازت نہیں دی بلکہ اسے جیل میں بند کررکھا ہےچین کے دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ لیو شاؤبو کو نوبل انعام دینا محض ایک سیاسی ڈھونگ ہے۔ چین کی جانب سے شدید اعتراضات اور اٹھارہ ديکرممالک کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے سائے میں ناروے میں امن کا نوبل انعام دینے کی تقریب منعقد ہوئی۔چین کے دفترِ خارجہ نے کہا کہ اوسلو میں نوبل انعام کی پرائز کمیٹی کا یہ اقدام، دنیا میں کثیر افراد کی خواہشات کی ترجمانی نہیں کرتا۔ مبصرین کے مطابق امن کا نوبل انعام اپنی افادیت کھوچکا ہے اور اب یہ ایک سیاسی ہتھکنڈہ بن گیا ہے جسے مغربی ممالک اپنے حریف ممالک کے خلاف استعمال کرتے رہتے ہیں۔

News ID 1208102

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha