مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کل رات اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ منو چہر متکی نے اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندگی میں سکیورٹی کونسل کے ارکان کوشام کی ضیافت پر مدعو کیا جس پر امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی مبہوت ہو گئے۔ اس ضیافت میں اگر چہ امریکہ کی نمائندہ خاتون سوزان رائیس نے شرکت نہیں کی لیکن اس دعوت میں اقوام متحدہ میں امریکہ کے شمارہ دو فرد الجاندرو وولف نے شرکت کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ نے ایران کی فعال سفارتکاری پر اپنی آنکھیں بند نہیں کی ہیں اور وہ ایران کی فعال سفارتکاری کے مقابلے میں مبہوت ہوگيا ہے واضح رہے کہ وولف امریکہ کے ماہر سفارتکار ہیں اور اقوام متحدہ میں سوزان رائیس کی نسبت زيادہ عرصہ سے کام کررہے ہیں ۔ اس ضیافت میں برطانیہ اور فرانس کے نمائندوں نے بھی شرکت نہیں کی لیکن ان کی جگہ ان کے معاونین نے شرکت کی تا کہ ایران کی فعال اور دوستانہ سفارتکاری کا قریب سے مشاہدہ کرسکیں۔
چین کے نمائندے لی بائیو دونگ نے اس ضيافت میں بھر پور شرکت کی اس ضیافت میں سکیورٹی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل تمام نمائندوں نے شرکت کی اس ضیافت کو جاپان کے نمائندے نےمثبت قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں اس لئے آئے ہیں تاکہ ہم اپنے کلی نظریات کے بارے میں گفتگو کریں اور اس ضیافت کی سب سے اہم بات سکیورٹی کونسل کے اکثر ارکان کی شرکت ہے جاپانی نمائندے نے کہا کہ کل رات کی دعوت میں ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کے بارے میں کوئي گفتگو نہیں ہوئی اقوام متحدہ میں امریکی نائب سربراہ نے کہا کہ دعوت بڑی عمدہ تھی ایک اور امریکی نمائندے نے نام فاش نہ ہونے کی شرطط پربتایا کہ ایران نے اس ضيافت کا اہتمام کرکے یہ ظاہر کردیا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور ایران کے پاس اپنے ایٹمی پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کے لئے کافی وقت موجود ہے۔
آپ کا تبصرہ